رمق کے معنی

رمق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رَمَق }

تفصیلات

iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آخری سانس","بقیہ جان","تھوڑی سی جان","جزوِ قلیل","حالت نزع","دم آخر","دم واپسین","رہی سہی جان","سسکتی جان","کوئی تھوڑی سی چیز"]

رمق رَمَق

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

رمق کے معنی

١ - باقی جان، رہی سہی جان، جان کو روکے رہنے والی چیز، دم واپسیں، آخری سانس، سانس۔

"اس جسم سرد نے آخری بار تیز اور تازہ سانسیں لے کر زندگی کی رمق برقرار رکھنا چاہی۔" (١٩٨٧ء، صحیفہ، لاہور، جولائی، ستمبر، ٣٥)

٢ - حفیف اثر، چاشنی، شائبہ، علامت و نشان۔

"اگر ذوق واقعی بھجن، ٹپے، دوہے، ٹھمریاں وغیرہ نظم کرنے کا مزاج رکھتے تھے تو ان کے اردو کلام میں بھی اس کی کوئی رمق کہیں نہ کہیں ضرور ملنی چاہیے تھی۔" (١٩٨٨ء، نگار، کراچی، اپریل، ٧٦)

٣ - معمولی، کمتر۔

 ہر اک پردے میں رکھتا ہے ترانہ نغمۂ رنداں کہ اس سے علم موسیقی کے سُر ہیں اک رَمق ساتوں (١٨٦٤ء، دیوانِ حافظِ ہندی، ٦٧)

٤ - زندگی کی لہر، حوصلہ مندی۔

"ان کے اندر ایک نئی سی رمق دوڑتی نظر آتی ہے جیسے لُٹ پِٹ کر، مرکھپ کر انہیں جینا آ گیا ہے۔" (١٩٨٠ء، زمیں اور فلک اور، ٨٠)

٥ - تھوڑا سا، بہت کم، ذرا سا (چیز یا کیفیت وغیرہ)۔

"سرکار بیگم کے آسُودہ چہرے پر غصے کی ایک رمق بھی نہ تھی۔" (١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١١)

رمق english meaning

the remains of life or of the spiritthe departing spiritthe last breath or gasp; but littlejust a little

شاعری

  • کوئی رمق جان بھی تن میں میرے
    سو بھی تیرے غم کی مدارات کی!
  • ہرچند نشے میں تو کئی ڈول کے ہےں رنگ
    پر صوفی پنے کی بھی عجب صاف رمق ہے
  • تو‘ نہ تھا مردن دشوار میں عاشق کی آہ
    حسرتیں کتنی گرہ تھیں رمق اک جان کے بیچ
  • رمق اک دیکھئے ہے دیکھتے جان آنکھوں میں
    ہماری جان میں پھر جان آجاوے اگر دیکھیں

محاورات

  • جان رمقے ہونا
  • رمق جان ہونا

Related Words of "رمق":