ریشہ کے معنی
ریشہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ رے + شَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا، فارسی میں اسم جامد ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٦١ء کو "چمنستان شعرا" میں مستعمل ہے۔, m["آم کے تار","پتوں کی رگ","پھلوں کے تار","رگیں درخت کی","سوت کا تار"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : ریشے[رے + شے]
- جمع : ریشے[رے + شے]
- جمع غیر ندائی : ریشوں[رے + شوں (و مجہول)]
ریشہ کے معنی
"مچھلی نہ صرف کھانے کے کام آتی ہے بلکہ اس کا ہر ذرہ اور ریشہ کسی نہ کسی صنعت میں استعمال ہوتا ہے"۔ (١٩٦٤ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ١١٢)
"اس میں ہمارے لیے کیسی کیسی منفعتیں ہیں، سفر میں، حضر میں، ان کے بالوں میں، رووں میں، ریشوں میں" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٦٤:٣)
"کوہستانی زمین کی ملکہ نن کراسنگ تراسی پودوں کے ریشوں اور رنگائی کے مسالوں کی دیوی تھی"۔ (١٩٨٢ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ٢٦٥:١)
"تم سے کہا تھا قلمی آم لانا تم تخمی اٹھا لائے وہ بھی ایسے کہ جس میں ریشے ہی ریشے ہیں"۔ (١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ١٦٤:٦)
ریشہ کے جملے اور مرکبات
ریشہ دوانی, ریشہ دار, ریشۂ قلم, ریشہ خطمی
ریشہ english meaning
fibre; filament; nerve; vein (of a leaf); stringiness (of a mango).sound of sword, etc. moving in flesh [ONO.]sound of walking in mudstring (of mango etc.)vein (of leaf. etc.)
شاعری
- سینے پہ اپنے میرے کھلے سر کے بال ڈال
بے ریشہ ہیں یہ آنب ارے ان کی پال ڈال - نہ آئی سطوت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو
لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستان کا - مری ریشہ دوانی سے بڑھی بیداری گلشن
ستم یہ ہے کہ پھر بیخ کن ہے باغباں میرا - دل کو اپنے نہ رکھیں دور اس اندیشہ سے
میں بھی ہر ایک کے واقف ہوں رگ و ریشہ سے - رگڑوں میں چٹانوں کو بہالے گیا پانی
کرتا رہا بنیاد میں بھی ریشہ دوانی - نزاکت کا لگا اس قدر تیشہ
کہ مخمل کا بھی اب چبھتا ہے ریشہ - بوسہ لبہائے گلگوں جو لیے
رنگ ہے ہر ریشہ مسواک پر - جز نخل عشق اور ہے وہ کون سا شجر
ہو جس کے بیخ و ریشہ و برگ و ثمر میں آگ - سینہ پہ میرے اپنے کھلے سر کے بال ڈال
بے ریشہ ہیں یہ انب ارے ان کی پال ڈال
محاورات
- رگ و پے (یا ریشہ) میں سرائیت کرنا
- رگ و پے (یا ریشہ) میں سرایت کرنا
- رگ و ریشہ میں پڑا ہونا