زرخیز کے معنی
زرخیز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَر + خیز (ی مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |زر| کے ساتھ فارسی مصدر |خاستن| سے مشتق صیغۂ امر |خیز| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی |زرخیز| بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٨٩٣ء کو "بست سالہ عہدِ حکومت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) کارآمد","افزائشِ نسل کے لیے مُفید","بچّہ دینے والی","پیدا آور","پیدائش کے لیے موزوں","پیداواری صلاحیت رکھنے والا","دیکھئے زر مع تحتی الفاظ","منفعت بخش","نفع آور","وہ جو فائدہ دے (زمین)"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
زرخیز کے معنی
"پانی کی بہتات نے اس علاقہ کو زرخیز بنا دیا ہے" (١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ٣١)
"یہ صورت حال چیف سیکرٹری شفیع الاعظم کے لیے بہت زرخیز تھی" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٥٤)
"صرف زرخیز مادائیں زندہ رہ جاتی ہیں" (١٩٧١ء، حشریات، ١١٨)
زرخیز english meaning
Producing gold; rich (a country); fertileAccidentallyall of a suddenby chanceimmediatelysuddenly
شاعری
- زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ اسے کہنا - نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی! - نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو‘ تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی