زیاد کے معنی
زیاد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زِیاد }زیادہ کا مخفف
تفصیلات
iعربی زبان کے لفظ |زیادہ| کا مخفف |زیاد| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑھنا","بہت بے شمار","بے حِساب","بے شُمار","جائز جد","درجے سے زائد","زیادہ (دیکھئیے) کا مخفف","زیادہ کا مخفف","ضرورت سے زیادہ","فارسی میں استعمال ہوتا ہے"],
زاد زِیادَہ زِیاد
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
زیاد کے معنی
مجھ کو بے ارمان سمجھے، ہائے ان کی سادگی کم، زیادہ اچھا، برا ارمان سب کے دل میں ہے (١٩٥٣ء، حکیم صفی، فردوس صفی، ٢٣٩)
زیاد english meaning
(lit.) (same as زیادہ ADJ.* زیادت ziya|dat)additionadditionalexcessivefilm |E|moremuchZaid
شاعری
- تجسے بیت اللہ نے پایا شرف اے پاک زاد
باغ محفل میں تیری نزہت ہے جنت سے زیاد - کہے اے ابوجہل بد اعتقاد
نبی سوں نہ کر بات اتنے زیاد - ظاہر کماں سے سرکشی بد نژاد تھی
قبضے میں تیغ بدعت ابن زیاد تھی - اگرچہ خیر نسا ہیں بتول نیک نہاد
ہر ایک بات میں زینب کچھ ان سے بھی ہیں زیاد - کوئی نہ داد گر و داد رس جو دیوے داد
ستم اس ایک پہ واں ہو رہا تھا حد سے زیاد - ہور کیا یوں عرض اے شاہ رشاد
میں تعدی بیچ تھا اس سے زیاد - جو کوئی سنے یو منصفی الزام دے میریچ پر
جھگڑا نبڑتا نیں رتی ہوتا ہے بھی بلکہ زیاد
محاورات
- آبرو جان سے زیادہ عزیز ہے
- آپ سے چار برساتیں زیادہ دیکھی ہیں
- آپ سے چار برساتیں میں نے زیادہ دیکھی ہیں
- اختلاط زیادہ بر آشنائی
- ایک ایک گھڑی ایک ایک برس سے زیادہ ہونا یا (بھاری) پہاڑ ہونا
- بنیا بھولتا ہے تو زیادہ بتاتا ہے
- بنیا جب بولتا ہے زیادہ ہی بولتا ہے
- بہت قریب زیادہ رقیب
- جان سے زیادہ عزیز رکھنا یا سمجھنا
- جو بہت قریب سو زیادہ رقیب