زیر پا کے معنی
زیر پا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زے + رے + پا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت|زیر| کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی مصدر |پائیدن| سے صیغۂ امر |پا| لگانے سے مرکب اضافی |زیرپا| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانو کے نِیچے","قدموں کے نِیچے","مراد: محکوم"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
زیر پا کے معنی
١ - پاؤں کے نیچے، قدموں کے نیچے، مراد : محکوم۔
وہ قدم اٹھے تو بیک قدم ہمہ کائنات بھی زیرپا یہ بلندیاں کوئی چھو سکا نہیں، ان کے بعد کوئی نہیں (١٩٨٤ء، ذکر خیرالانام، ٧٠)
شاعری
- تمام عمر رہیں خاکِ زیر پا اُس کے
جو زور کچھ چلے ہم عجز دستگاہوں کا - خوب دیکھے اس خراب آباد کے پست و بلند
خاک زیر پا ہے دور آسماں بالائے سر - بونہ گل میدھی کے گلبن‘ رشک گل گھملوں میں تو
آکھڑا ہو رکھ کے میرا کاسہ سر زیر پا
محاورات
- اسپ تازی شدہ مجروح بہ زیر پالان۔ طوق زریں ہمہ در گردن خرمے بینم
- دشمن زیر پاؤں