زیست کے معنی
زیست کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زِیسْت }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تمام عمر","جیتے جی","زندگی بھر","عمر بھر"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
زیست کے معنی
١ - زندگی، حیات، جینا، عمر۔
آج ہم زیست سے بھی ہار گئے کل اجل سے بھی نہ ہارے ہوں گے (١٩٧٥ء، دریا آخر دریا ہے، ٦٨)
زیست کے مترادف
حیات, زندگی, وجود
اوستا, اوستھا, بود, جینا, جیون, حیات, زندگانی, زندگی, عمر, وجود, ہستی
زیست english meaning
livinglifeexistence
شاعری
- بدتر ہے زیست مرگ سے ہجرانِ یار میں
بیمار دل بھلا نہ ہوا تو بھلا ہوا - گھبرا نہ میر عشق میں اس سیل زیست پر
جب بس نہ چلا کچھ تو مرے یار مرگئے - زیست شرمندہ ہے اے جاں‘ تری یادوں سے مگر
فیصلے کچھ پاؤں کی ٹھوکر سے منوائے گئے - چراغ جلنے لگے زیست کے اندھیروں میں
یہ کس کے روئے درخشاں کا ذکر آیا تھا - سوچ لو راہ میں مجھ کو نہ پریشاں کرنا
راستہ زیست کا کہتے ہیں کہ ہموار نہیں - لایا ہوں یوں بچا کے حوادث سے زیست کو
لاتے ہیں جیسے کوہ سے چشمہ نکال کر - موت سے زیست کا شعلہ کہاں بجھتا ہے عدم
صرف احساس کو اک نیند سی آجاتی ہے - مہکا دیا ہے غم نے مری زیست کا چمن
زخموں کے پھول دیکھئے کیسے نکھر گئے - نقاب اُلٹ کے اگر ساتھ چل سکو تو چلو
سنا ہے زیست کی راہوں میں تیرگی ہوگی - جُز تحیّر ، گرد بادِ زیست میں
کوئی منظر غیر فانی بھی نہیں
محاورات
- اب زیست بامید مرگ ہے
- حیف دانا مرون و افسوس ناداں زیستن
- خوردن برائے زیستن و ذکر کردن است۔ تو معتقد کہ زیستن از بہر خوردن است
- زیست بسر کرنا
- زیست بسر ہونا
- زیست بھاری ہونا
- زیست تلخ کرنا
- زیست تلخ ہونا
- زیست حرام ہونا
- زیست دوبھر ہونا