قال کے معنی
قال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قال }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باد سے فعل ماضی ہے لیکن اردو میں حاصل مصدر کے طور پر مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کہنا","اوپری بات","بات چیت","حال کا نقیض","دکھاوی کی بات","صرف ظاہری بات چیت"]
قول قال
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
قال کے معنی
"تصوف ان کے ہاں فقط قال نہیں بلکہ حال بھی ہے"۔ (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٣٨)
بندگی گر نہ کرے گا تو پشیماں ہو گا سن ذرا گوش توجہ سے یہ استاد کا قال (١٩١٠ء، کلام مہر، ٩١)
اِلہی جس طرح بخشا ہے تو قال علی کے قال کے موجب تو کر حال (١٨٥٧ء، مثنوی مصباح المجالس، ١١٠)
قال کے جملے اور مرکبات
قال قال, قال مقال, قال و قیل
قال english meaning
A sayinga word; loquaciousness; boastingegotismtheoretical knowledge lacking intimacy of experience
شاعری
- حیرت ہے عارفوں کو نہیں راہ معرفت
حال اور کچھ ہے یاں اُنھوں کے حال و قال کا - چھنتی ہیں بھنگیں اڑتے ہیں چرسوں کے دم نڈال
دیکھو جدھر کو سیر، مزا عیش، قیل و قال - ہے تیرے مصر صنع میں کار دم سکوت
بازار تونے سرد کیا قال و قیل کا - دل گم گشتہ کی کل ہم نے اپنے قال دیکھی تھی
کریں اب کس پہ تہمت نام اس میں آپ کا نکلا - ترا خیر مقدم ہے قال سعید
کہ سیل آفریں ہے جہان عنید - ققنوس کا ہے نغمہ قال صحیح کامل
عقبق کاقول ناقص چقبق نہ کہوں تو کیا کہوں - جا بی نہیں ہے عقل کوں دم مارنے یہاں
جاں عشق واں کنگ زباں قبل و قال کا - کس کا منہ ہے جو قبیل و قال کرے
زلف کے دور تسلسل پر - چھنتی ہیں بھنگیں اڑتے ہیں چرسوں کے دم نڈال
دیکھو جدہر کو سیر، مزا، عیش، قیل و قال - قال کو چاہیئے ہزار فنون
حال کو بس ہے یک جنوں جوشی
محاورات
- انتقال تصدیق کرنا
- انتقال کرنا
- ایک جان دو تن (- قالب)
- ایک جان دو تن (قالب)
- ایک روح دو قالب
- حال میں قال دہی میں موسل
- حال کا نہ قال کا (ٹکڑا) روٹی چمچا دال کا یا چمچا بھر دال کا
- روح قالب میں بے چین ہونا
- روح کا قالب خاکی سے نکل جانا
- شیر قالیں دیگروشیر نیستاں دیگراست۔شیر قالیں اور ہے اور شیر نیستاں اور ہے