قال

{ قال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باد سے فعل ماضی ہے لیکن اردو میں حاصل مصدر کے طور پر مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

["قول "," قال"]

اسم

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )

قال کے معنی

١ - کہنا، گفتگو، بات چیت، مباحثہ، تقریر۔

"تصوف ان کے ہاں فقط قال نہیں بلکہ حال بھی ہے"۔ (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٣٨)

٢ - قول۔

 بندگی گر نہ کرے گا تو پشیماں ہو گا سن ذرا گوش توجہ سے یہ استاد کا قال (١٩١٠ء، کلام مہر، ٩١)

٣ - قوت گویائی، نطق۔

 اِلہی جس طرح بخشا ہے تو قال علی کے قال کے موجب تو کر حال (١٨٥٧ء، مثنوی مصباح المجالس، ١١٠)

مرکبات

قال قال, قال مقال, قال و قیل

انگلش

["A saying","a word; loquaciousness; boasting","egotism"]