ساغر کے معنی
ساغر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سا + غَر }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(کنایةً) شراب کا پیالہ","دکن میں ایک شہر","شراب کا پیالہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ساغَروں[سا + غَروں (واؤ مجہول)]
ساغر کے معنی
١ - پیالہ (کنایۃ) شراب کا پیالہ، جام۔
ہم ہیں وہ ساغر کہ مے بھی ڈھل کے پیمانہ بنے ہم نہیں وہ پی کے جو دو گھونٹ دیوانے ہوئے (١٩٨٥٧، خواب در خواب، ٣٨)
ساغر کے مترادف
ابریق, پیالہ, جام[1], کاسہ
پیالہ, پیمانہ, جام, ساتگیں, سبو, قدح, گلاس, کاسہ, کٹورا
ساغر کے جملے اور مرکبات
ساغر کش, ساغر نما
ساغر english meaning
cupbowlgoblet(also ساغرمے sa|ghar-e may)a bowla cupa gobleta wine-cup
شاعری
- اے پائے خم کی گردشِ ساغر ہو دستگیر
مرہون درد سر ہو کہاں تک مرا خمار - ساغر سکون دے گئی دل کی کسک ہمیں
اکثر خوشی کی بات سے رنجور ہوگئے - صد سالہ دورِ چرخ تھا ساغر کا ایک دور
نکلے جو مے کدے سے تو دنیا بدل گئی - ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اُداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے - مے بھی ہے‘ مینا بھی ہے‘ ساغر بھی ہے‘ ساقی نہیں
دل میں آتا ہے لگادیں آگ میخانے کو ہم - ویراں ہے میکدہ‘ خم و ساغر اُداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے - یہ ساغر جب کھنکتے ہیں تو پہروں کان بجتے ہیں
ارے توبہ! بڑی توبہ شکن آواز ہوتی ہے - یہ مانا ہاتھ میں ساغر ہے‘ لیکن کیا بھروسہ ہے
ہزاروں لغزشیں حائل ہیں اب تک جام آتے ہیں - ہاں آتش محلول اب دے سرد طبائع کو
محسوس نہیں ہوتی گرمی لب ساغر کی - ہوے یکجا وہ دونوں ماہ پیکر
رہا آدھی بجے تک دور ساغر
محاورات
- ساغر عمر چھلکنا یا لبریز ہوجانا یا ہونا
- ساغر عمر لبریز ہونا
- منم وخیال ساغر منم و خیال جاناں