ساگ کے معنی

ساگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ساگ }

تفصیلات

iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بناس پتی","بناس پتی جیسے پھوہڑ جُرو اساگ میں شردا","جڑی بوٹی","جیسے پھوہڑ جُرو اساگ میں شردا","ساگون کا درخت","سبزی (سویا، میتھی، پالک اور بتھوے وغیرہ کے پتّے)","گھاس پھوس","ہرے پَتّے"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

ساگ کے معنی

١ - سبزی (سویا، میتھی، پالک اور بتھوے وغیرہ کے پتے)۔

"ایک روز کہیں سے توریئے اور کلتھے کا ملاجلا ساگ ہاتھ آیا نانی محنت مزدوری میں مصروف تھے ماں جی نے ساگ چولہے پر چڑھایا۔" (١٩٦٨ء، ماں جی، ٢٣)

ساگ کے مترادف

پالک

بقل, بقولات, بھاجی, ترکاری, ترہ, سبزی, شاک

ساگ english meaning

completioncrochetfillingrecruiting ; enrolment ; enlistmentstuffing ; insertion of inferior stuff

شاعری

  • پالک کی بھاجی باجری میریچ خاطر لاؤ ڈھونڈ
    دیو سب کو چاول گوش گھیوں گھیو ساگ میتھی سوۓ کا
  • پالک کی بھاجی باجری میریچ خاطر لاؤ ڈھونڈ
    دیو سب کو چاول گوش گھیوں گھیو ساگ میتھی سوئے کا
  • پالک کی بھاجی یا جری میریچ خاطر لاؤڈھونڈ
    دیو سب کو چاول گوش گئوں گھیو ساگ میتھی سوئے کا
  • نہ برا مانی تو یوں نوچ کوئی مٹھی بھر
    بیگما ہے تیری کیاری میں ہرا ساگ لگا
  • میرا سنگاتی نیں راندا لگے آئے نمن
    کیوڑے پتے سو پیاز کے پھولاں لگے کم ساگ سوں
  • سو باگاں کے نسبت میں تو باگ ہے
    کہ جیوں باگ تیرا پتر ساگ ہے
  • پالک کی بھاجی باجری میریچ خاطر لاؤ ڈھونڈ
    دیو سب کو چاول گوش گھیوں گھیو ساگ میتھی سوئے کا

محاورات

  • انوکھی جروا (- جورو) ساگ میں شروا
  • انوکھی جروا ساگ میں شروا
  • ایساگیا جیسے محفل میں سے جوتا
  • باپ کا نام اواپوا پوت کا نام جیتے خاں۔ باپ کا نام ساگ پات بیٹے کا نام پرور
  • باپ کے تیرے راج تو بیٹھی بیٹھی جھانک ساسر تیرے ساگ ماتھے تیرے بھاگ
  • بتھوے کا ساگ کن ساگوں میں خلیا ساس کن ساسوں میں
  • بیچے ساگ کرے موتیوں کا دام
  • پھوہڑ جروا ساگ میں شروا
  • چیونٹی چاہے ساگر تھاہ
  • رام بنا دکھ کون ہرے۔ برکھا بن ساگر کون بھرے لچھمی بن آدر کون کرے۔ ماتا بن بھوجن کون دھرے

Related Words of "ساگ":