سایہ کے معنی

سایہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سا + یَہ }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اثر صحبت","بھوت پریت","پر چھاؤں","جیسے اس پر بھی اس کا سایہ گیا میں تو اس کے سایہ سے بھاگتا ہوں","دن کا اختتام","دیو یا پری کا اثر","صحبت کا اثر","ظلّ عاطفت","مہوسوں کی اصطلاح میں وہ سیاہی جو سفید کئے ہوئے تانبے میں کسی نقص کی وجہ سے آجائے","وہ تیرگی جو مصور تصویروں میں دکھاتے ہیں"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سایے[سا + یے]
  • جمع : سایے[سا + یے]
  • جمع غیر ندائی : سایوں[سا + یوں (واؤ مجہول)]

سایہ کے معنی

١ - روشنی کے سامنے کسی مجسم شے کے حائل ہو جانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی تاریکی، پر چھائیں۔

"میری نظریں تپتے ہوئے ٹین پر پڑیں جس کی چھت نے میرے سر پر سایہ کر رکھا تھا" (١٩٨٦ء، قطب نما، ١٠٤)

٢ - تصویر کی تیرگی یا سپاہی، عکس، شبیہہ۔

"رنگ اس کا گہرا بیگنی کر دیتا ہے اور سایہ تصویر کو بہت نے میرے سر پر سایہ کر رکھا تھا" (١٩٣٦ء، شعاع مہر، ناراین پرشاد ورما، ٨٢)

٣ - پرتو، ہم شکل، ثانی، مثنی۔

"فارسی کی شاعری بالکل عرب کا سایہ ہے" (١٩١٤ء، شبلی، مقالات؛ ٤٩:٢)

٤ - بھوت پریت یا جن وغیرہ کا اثر، آسیب۔

"وہ زمانہ گیا کہ لوگ بیماریوں کو سایہ آسیب سمجھتے تھے" (١٩٨٥ء، روشنی، ٤٦)

٥ - (کسی بزرگ کی) نگرانی، سرپرستی، شفقت۔

"کٹھیوں میں اناج غلہ جو بھرا جاتا تھا وہ ختم ہی نہیں ہوتا تھا . لال شہزادے کے سائے کا عجب اثر تھا" (١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ١٠٩)

٦ - [ کیمیا ] ہلکی سیاہی جو سفید کیے ہوئے تانبے میں وقت گزرنے کی وجہ یا پرانے پن سے آجائے، چھائیں۔ (ماخوذ: نوراللغات، فرہنگ آصیفہ)

سایہ کے جملے اور مرکبات

سایہ پرور, سایہ فگن, سایۂ عاطفت, سایہ رحمت, سایہ دار, سایہ اندازی, سایہ پروردہ, سایہء دیوار, سایہ زدگی, سایہ طلب, سایہ گستر, سایہ گھڑی

سایہ english meaning

shadowshade; shelterprotection; influence (of a evil spirit); a petticoat(also پادشاہ padshah|)Kingmagnaterulersovereign

شاعری

  • سبزان تازہ رو کی جہاں جلوہ گاہ تھی
    اب دیکھئے تو واں نہیں سایہ درخت کا
  • تلوار کے سایہ ہی میں کاٹے ہے تو اے میر
    کس دل زدہ کو ہوئے ہے یہ ذوق فنا کا
  • نزاکت کیا کہوں خورشید رو کی کل شب مہ میں
    گیا تھا سایہ سایہ باغ تک تس پر حرارت کی
  • بیٹھ کر سایہ گُل میں ناصر
    ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا
  • رات کے پچھلے پہر جب ڈوبنے لگتا ہے چاند
    لوٹ جاتا ہے تری دہلیز سے سایہ کوئی
  • کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا
    پھر میں دن رات تِرے شہر پہ چھایا ہوتا
  • نمائشِ مہِ کامل پہ کس کا سایہ ہے
    یہ اس کے چار طرف ابرِ شام تُو ہے کہ میں
  • اندھیرے لے گئے سایہ بھی چھین کر میرا
    نگل لیا مجھے تنہائیوں کے صحرا نے
  • بہت ہی تیز تھی یارو‘ غمِ حیات کی دھوپ
    ملا جو زلف کا سایہ تو سوگئے ہم بھی
  • جانے کب کب کے لئے دھوپ نے بدلے مجھ سے
    تیری دیوار کا سایہ جو ہوا دور کہیں

محاورات

  • اپنے سایہ عاطفت میں لینا
  • اللہ نبی صلى الله عليه وسلم کا سایہ
  • اللہ کی امان پیر پیغمبر (پیروں) کا سایہ / کی پناہ
  • اللہ کی امان پیروں (پیرپیمبر) کا سایہ
  • باپ کا (سایہ سر سے) اٹھ جانا
  • حقا کہ باعقوبت دوزخ برابر است۔ رفتن بپائے مردئے ہمسایہ در بہشت
  • خدا مے بیند و مے پوشد۔ ہمسایہ نمے بیند و مے خردشد
  • زیر ‌سایہ ‌بسر ‌ہونا
  • زیر سایہ بسر کرنا
  • سایہ بن کر ساتھ رہنا

Related Words of "سایہ":