ستیا کے معنی
ستیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَت + تِیا }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٤٨ء سے "شعلہ جوالہ (واسوخت معجز)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اردو میں علیجدہ استعمال نہیں ہوتا","ایک خاص شکتی","بے ریائی","دیکھئیے: ستھیا","سچ بولنا","سیتا جی"]
اسم
اسم نکرہ ( واحد )
ستیا کے معنی
کیچلی افعئی کاکل نے مگر ڈالی ہے مانگ ستیا ہے تو وہ ذلف سیہ کالی ہے (١٨٦٨ء، شعلۂ جوالہ (واسوخت معجز)، ٧٩٩:٢)
"چمبک پتھر کی ستیا سے جڑ لوہا چیشٹا کرتا ہے پرنت چمبک سدا کرتا ہے۔" (١٨٩٠ء، جوگ شبشٹھ (ترجمہ)، ١٤:٢)
ستیا کے جملے اور مرکبات
ستیاناس
ستیا english meaning
Strengthvigourenergypowermajor ; chiefmost
شاعری
- ستیا ناس جائے غارت ہو
اور پر جس کی کچھ طبیعت ہو
محاورات
- جہاں ستیاناس وہاں ساڑھے (سوا) ستیاناس
- دستیاب ہونا
- ساس ادھلیا بہو چھلنیا سسرا بھاڑ جھکاوے بھر بھی دولہا ساس بہو کو ستیا ستی بتاوے
- ستیاناس کرنا
- ستیاناس ہونا
- مار کے بچھا دینا، تباہ کردینا،پڑا کردینا،ستیا ناس کردینا،لٹا دینا