سج دھج کے معنی
سج دھج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَج + دَھج }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |سج| کے ساتھ سنسکرت ہی سے ماخوذ اسم |دھج| بطور تابع لگنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٩٢ء سے "دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آن بان","بناؤ سنگار","چھب تختی","دکھانا، دیکھنا کے ساتھ","رنگ و رُوپ","زیب و زینت","شان و شوکت","صورت شکل","نمود و نمائش"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
سج دھج کے معنی
"لالی نے اس کی یہ سج دھج دیکھی تو مسکرا کر بولا. تو تو ایک دم سوہنی مٹیار بن گئی۔" (١٩٨٦ء، جانگلوس، ٢٨٦)
"پاپ میوزک کی دھنیں بڑی سج دھج سے بجتی تھیں۔" (١٩٨٦ء، سرحدہ، ١٢٩)
"غالب سے جن دھاروں کے شروع ہونے کا تذکرہ کیا گیا ہے. غزل کم و بیش اپنی روایتی وضع قطع اور سج دھج سے آگے بڑھتی ہے۔" (١٩٧٦ء، اقبال شخصیت اور شاعری، ١٣٦)
"ذوق جمال خالد کے یہاں ایک مخصوص سج دھج رکھتا ہے۔" (١٩٨٥ء، تفہیم اقبال، ٢٥٦)
سج دھج english meaning
Preparation and appearance; figure; adorning; or namentation; graceelegance(see under سجوانا V.T.*)airdecoration [~CAUS]gracefulness ; grace eleganceillmalornamentationpreparation and appearance
شاعری
- نظر پڑا اک بت پری وش نرالی سج دھج نئی ادا کا
جو عمر دیکھو تو دس برس کی یہ قہر و آفت غضب خدا کا - وہ سینہ ابھرا جوش بھرا وہ عالم جس کا جھوم رہا
شانوں کی اکڑ جوبن کی تکڑ سج دھج کی سجاوٹ ویسی ہے - سج دھج یہ بنی ادھر بنایا
بن ٹھن کے بنا ادھر سے آیا - یہ نمک یہ چھب یہ سج دھج یہ ادا کو دیکھ تیری
بتلاطم تحیر ہوئے غرق ہوش منداں - جو وصف کرتا ہوں محفل میں ان کی سج دھج کا
تو رائی لون وہ چولھے میں ڈال دیتے ہیں - پہنچے اسے کس شوخ طرحدار کی سج دھج
ہے نام خدا قہر مرے یار کی سج دھج - کیا اکڑ سکتا ہے ظالم تیری سج دھج کے حضور
خوب سا سیدھا بنے گر دیکھ کر بل کھائے سرو