سرائے کے معنی
سرائے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَرا + اے }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ، غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک جگہ جہاں کے باشندے خوبصورتی کے لئے مشہور ہیں","بھٹیا خانہ","دھرم سالہ","دیکھئیے: سَرا","دیکھئیے: علیحدہ","فرودگاہِ مسافران","مسافر خانہ","مہمان خانہ"]
اسم
اسم ظرف مکان ( مؤنث - واحد )
سرائے کے معنی
"دن بھر یہ لوگ چلتے اور رات کسی سرائے میں ٹھہرتے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٣٤٢)
سرائے کے مترادف
مسافر خانہ
استھان, حویلی, خانہ, گھر, محل, مقام, مکان, ہوٹل
سرائے english meaning
a caravansaryan innmineraltemporary abode
شاعری
- میں وہ رستے کی سرائے ہُوں جسے
ہر کوئی چھوڑ کے جانا چاہے - دل اجڑی ہوئی ایک سرائے کی طرح ہے
اب لوگ یہاں رات جگانے نہیں آتے - شام آنکھوں میں، آنکھ پانی میں
اور پانی سرائے فانی میں - آیار گلشن راحت ہوئے آبی بروج
اور خاکی بانی دولت سرائے جاوداں - آبیار گلشن راحت ہوئے آبی بروج
اور خاکی بانی دولت سرائے جاوداں - ہو گیا مہماں سرائے کثرت موہوم آہ
وہ دل خالی کہ تیرا خاص خلوت خانہ تھا - کیا مجھے خوش آئے یہ حیرت سرائے بے ثبات
ہوش اڑنے کے لیے ہے جان جانے کے لیے - یہ خانہ جہاں ہے بستی سرائے کی
یاں کچھ نہ غم گئے کا نہ شادی ہے آئے کی - مجھے دولت سرائے یار تک قسمت جو پہنچاوے
گھڑی چوموں گھڑی لپٹوں نہ چھوڑوں آستاں برسوں - سرائے میں تو نہ دھر دل پہ کچھ کہ رہتے ہیں
سکت سخن کے سخنور کوں تجھ ادھر کے انگے
محاورات
- پرائی (سار) سرائے میں کون دھواں کرتا ہے
- پل و مسجد و چاہ و مہماں سرائے
- تب کا لیپا گیا سرائے۔ اب کا لیپا دیکھو آئے
- تو براوج فلک چہ دانی چیست۔ چوں ندانی کہ درسرائے توکیست
- تھکا اونٹ سرائے کو (تکتا) دیکھتا ہے
- تھکا اونٹ سرائے کو تکتا ہے
- تھکا اونٹ سرائے کو تکتا یا دیکھتا ہے
- درویش ہر کجا کہ شب آمد سرائے اوست
- زن بد در سرائے مرد نکو۔ اندریں عام است دوزخ او
- سرائے کا کتا سب (ہر مسافر) کا یار