سریر کے معنی

سریر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَرِیر }

تفصیلات

iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی اور حالت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٨ء سے "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خوش ہونا","دروازے کی آواز","دیکھئیے: شریر","قالب خاکی","قلم کی خراش"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

سریر کے معنی

١ - تخت شاہی، شاہی گدی یا مسند وغیرہ، سنگھاسن (مجازاً) بادشاہ یا حکومت۔

 اس حال میں یزید ہوا مالک سریر مروان بن حکم سا بشر بن گیا مشیر (١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ٨:٢)

٢ - پلنگ، (سونے اور اٹھنے بیٹھنے کا) تخت، چارپائی۔

"عرب کی زبان میں تخت کو اور چارپائی وغیرہ کو سریر کہتے ہیں۔" (١٨٣٩ء، رفاہ المسلمین، ٩٣)

سریر کے جملے اور مرکبات

سریر آرا

سریر english meaning

be about to healextend warm welcomeform a scabserve with full devotionshow great respect

شاعری

  • سواس پانچ وقتاں اہے منع نیر
    مگر کھائے کچ چرب بھجن سریر
  • تج تخلص ہے معافی معنی کے گنج سوں بھریا
    تو محمد میم تھے پایا دو عالم کا سریر
  • کالا ہنسا نرملا بسے سمندر تیر
    پنکہ پسارے بکہ دھرے نرمل کرے سریر
  • تس دفا بن کوئی دن ناہیں دعا منگنے کئیں
    مرتضیٰ نیں مصطفے پیں عید میں دیتے سریر
  • تج تخلص ہے معانی معنی کے گنج سوں بھریا
    تو محمد میم تھے پایا دو عالم کا سریر
  • کالا ہنسا نرملا بسے سمندر تیر
    پنکہ پسارے بکہ ہری نرمل کرے سریر

محاورات

  • دوہرہ ۔ چنتا جوال سریر بن وہ نہ لگے بٹائے۔ پرگھٹ دھواں نہ دیکھئے اور اندر میں دھندو آئے
  • روٹی پڑی جو پیٹ میں تو ہوگیا مست سریر۔ سوجھن لاگے جیو کو لاکھ جتن تدبیر
  • سریر آرا(ئے سلطنت) ہونا
  • سمجھائے سمجھے نہیں من نہیں دھرتا دھیر۔ پر بلاد پہلے بنی پیچھے بنا سریر
  • مایا مری سی نہ من مرسے مر مر گئے،سریر،آساتر شنانا مرے کہہ گئے داس کبیر
  • کرنی ‌ہی ‌سنگ ‌جات ‌ہے ‌جب ‌چھوٹ ‌جائے ‌سریر۔ ‌کوئی ‌ساتھ ‌نہ ‌دے ‌سکے ‌مات ‌پتاست ‌بیر

Related Words of "سریر":