سمندر کے معنی

سمندر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَمَن + دَر }

تفصیلات

iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک خیالی جانور جس کے متعلق خیال ہے کہ آگ میں پیدا ہوتا ہے اور آگ سے باہر نکلنے سے مر جاتا ہے","دریائے اعظم","س۔ سَمَدر"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : سَمَنْدَروں[سَمَن + دَروں (و مجہول)]

سمندر کے معنی

١ - بحر، ساگر۔

 کیسے سیلاب صفت لوگ ہوئے پیاس میں گم کیا سمندر ہے کہ صحرا نظر آئے اب کے (١٩٧٥ء، دریا آخر دریا ہے، ٤٥)

سمندر کے مترادف

ساگر, دریا, قلزم

بحر, دریا, ساگر, قلزم, محیط, یم

سمندر کے جملے اور مرکبات

سمندر پار, سمندر سوکھ, سمندر جھاگ

سمندر english meaning

seaocean(dial.) small house گھریلو ghare|loo ADJ.*be at the last gasp

شاعری

  • کل سیر ہم نے سمندر کو بھی جاکر
    تحادست نگر پنجہ مژگاں کی تری کا
  • ثبوتِ حق کے لئے‘ مشتِ خاک بن جائوں
    کشیدِ خوں کے عوض کھینچ لوں سمندر بھی
  • جب تک رہی جگر میں لہو کی ذرا سی بوند
    مٹھی میں اپنی بند سمندر لگا مجھے
  • سوائے سنگِ ملامت نہ کچھ بھی ہاتھ آیا
    گئے تھے ہم بھی سمندر کھنگالنے کے لیے
  • کہہ رہا ہے شورِ دریا سے سمندر کا سکوت
    جس کا جتنا ظرف ہے‘ اتنا ہی وہ خاموش ہے
  • وہ آگہی کے سمندر کہاں ہیں‘ جن کے لئے
    تمام عمر یہ پیاسے‘ سفر میں رہتے ہیں
  • شاعر

    کیسے کاریگر ہیں یہ!
    آس کے درختوں سے
    لفظ کاٹتے ہیں اور سیڑھیاں بناتے ہیں!
    کیسے باہُنر ہیں یہ!
    غم کے بیج بوتے ہیں
    اور دلوں میں خوشیوں کی کھیتیاں اُگاتے ہیں

    کیسے چارہ گر ہیں یہ!
    وقت کے سمندر میں
    کشتیاں بناتے ہیں‘ آپ ڈوب جاتے ہیں
  • سیلف میڈ لوگوں کا المیہ

    روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
    زندگی کے رستے میں‘ بچھنے والے کانوں کو
    راہ سے ہٹانے میں‘
    ایک ایک تنکے سے‘ آشیاں بنانے میں
    خُشبوئیں پکڑنے میں‘ گُلستاں سجانے مین
    عُمر کاٹ دیتے ہیں
    عمر کاٹ دیتے ہیں
    اور اپنے حصے کے پُھول بانٹ دیتے ہیں
    کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ہیں
    درگزر کے گلشن میں اَبر بن کے رہتے ہیں
    صَبر کے سمندر میں کَشتیاں چلاتے ہیں
    یہ نہیں کہ اِن کا اِس شب و روز کی کاہش کا
    کچھ صِلہ نہیں ملتا!
    مرنے والی آسوں کا خُوں بہا نہیں ملتاِ

    زندگی کے دامن میں جس قدر بھی خوشیاں ہیں
    سب ہی ہاتھ آتی ہیں‘
    سب ہی مل بھی جاتی ہیں
    وقت پر نہیں ملتیں… وقت پر نہیں آتیں!
    یعنی ان کو محنت کا اَجر مِل تو جاتا ہے
    لیکن اِس طرح جیسے‘
    قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہوجائے
    اصل جو عبارت ہو ’’پس نوشت‘‘ ہوجائے
    فصلِ گُل کے آخر میں پُھول ان کے کھلتے ہیں
    ان کے صحن میں سُورج دیر سے نکلتے ہیں
  • ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!

    زمیں پہ آگ تھی تارے لہُو میں لتھڑے تھے
    ہَوا کے ہاتھ میں خنجر تھا اور پُھولوں کی
    پھٹی پھٹی ہُوئی آنکھوں میں ایک دہشت تھی
    ارادے ٹوٹتے جاتے تھے اور اُمیدیں
    حصارِ دشت میں ‘ بکھری تھیں اِس طرح‘ جیسے
    نشان‘ بھٹکے ہُوئے قافلوں کے رہ جائیں

    ہمارے پاس سے لمحے گَزرتے جاتے تھے
    کبھی یقین کی صورت ‘ کبھی گُماں کی طرح
    اُبھرتا‘ ڈوبتا جاتا تھا وسوسوں میں دِل
    ہوائے تند میں کشتی کے بادباں کی طرح
    عجیب خوف کا منظر ہمارے دھیان میں تھا
    سروں پہ دُھوپ تھی اور مہر سائبان میں تھا

    چراغ بُجھتے تھے لیکن دُھواں نہ دیتے تھے
    نہیں تھی رات مگر رَت جگا مکان میں تھا!

    حروف بھیگے ہُوئے کاغذوں پہ پھیلے تھے
    تھا اپنا ذکر‘ مگر اجنبی زبان میں تھا

    نظر پہ دُھند کا پہرا تھا اور آئینہ
    کسی کے عکسِ فسوں ساز کے گُمان میں تھا

    ہم ایک راہ پہ چلتے تو کس طرح چلتے!
    تری زمیں کسی اور ہی مدار میں تھی
    مِرا ستارا کسی اور آسمان میں تھا
    ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
    سَمے کا تیز سمندر جو درمیان میں تھا
  • وقت سمندر میں ایک سے ہیں دن رات
    آگے گہری کھائی پیچھے ہے ظلمات !

محاورات

  • بھرے سمندر پیاسے
  • بھرے سمندر گھونگا ہاتھ
  • تن ملا تو کیا ہؤا من کی بجھی نہ پیاس جیسے سیپ سمندر میں کرے تراس تراس
  • خرچ سے سمندر خالی ہوجاتا ہے
  • سات سمندر پار
  • سمندر سوکھ کو دریا کیا
  • سمندر کیا جانے دوزخ کا عذاب

Related Words of "سمندر":