سنگ اسود کے معنی

سنگ اسود کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَن (ن غنہ) + گے + اَس + وَد }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سنگ| کے ساتھ کسرۂ صفت بڑھا کر عربی سے اسم صفت |اسود| ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ مذکور ترکیب میں |سنگ| موصوف اور |اسود| صفت ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["حجر اسود","وہ سیاہ پتھر جو کعبتہ اللہ کی دیوار میں چسپاں ہے"]

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

سنگ اسود کے معنی

١ - [ حجریات ] وہ سیاہ پتھر جو کعبۃ اللہ کی دیوار میں نصب ہے حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعٰیل علیہم السلام نے تعمیر کعبہ کے وقت اسے نصب کیا تھا۔ حج کے زمانے میں طواف اسی مقام سے شروع کیا جاتا ہے اور طواف کے شروع یا ختم پر اسے بوسہ دیا جاتا ہے یا اسے چھو کر ہاتھ کو چوم لیا جاتا ہے، حجرِ اسود۔

 طیبَہ ہی کو اب کعبہ مقصد کہئے دہلیز نبیۖ کو سنگِ اسود کہئے (١٩٤٧ء، رباعیاتِ امجد، ١٨:٢)

شاعری

  • طیبہ ہی کو اب کعبہ مقصد کہئے
    دہلیز نبی کو سنگ اسود کہیئے
  • سویدا سے مری نسبت ہی کیا ہے سنگ اسود کو
    وہ اک پتھر ہے یہ ہے جلوہ گاہ نور ربانی