سنگ سار کے معنی
سنگ سار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَنْگ (ن غنہ) + سار }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم |سنگ| کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ لاحقہ صفت |سار| ملانے سے مرکب بنا۔ مذکور ترکیب میں |سنگ| موصوف اور |سار| صفت ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی
سنگ سار کے معنی
"بہت سے ان پتھروں سے سنگ سار ہو کر یوں کے یوں ہی رہ گئے، ہزاروں آدمیوں کا دم خاک کے اندر گُھٹ گُھٹ کر نکل گیا۔" (١٨٩٠ء، جغرافیۂ طبیعی، ١٠٥:١)
"وہ کنوارپن کا ایک فائدہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ آدمی خدانخواستہ اگر کبھی پکڑا جائے تو محض چند کوڑے کھانے سے ہی اس کی جان چھوٹ جاتی ہے، جبکہ شادی شدہ ہونے کی صورت میں سنگسار ہونا پڑتا ہے۔" (١٩٨٨ء، افکار، کراچی، اگست، ٦٧)