سنگھ کے معنی
سنگھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سِنْگھ (ن غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٤١ء کو "دیوانِ شاکر ناجی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آسمان کا پانچواں بُرج","برج اسد","بہادر شخص","پانچواں برج","پانچویں راس","دیوی کی گاڑی","سکھوں اور راجپوتوں کے نام کا آخری حصہ","لوگوں کا گروہ جو خاص مطلب کے لئے اکٹھا رہے","مرکبات کے آخیر میں","نہایت اعلٰے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : سِنْگھی[سِن (ن غنہ) + گھی]
سنگھ کے معنی
"آپ بدن کی شریر آسمان کی جگہ اکاس اور شیر کی بجائے سنگھ استعمال کریں۔" (١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازع، ١٢٩)
"نجومیوں نے میں، میکھ، کرک، کنیا، تلا . سنگھ کا بچار کر کے عرض کی۔" (١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٩٨)
"بیلوں کے ماتھے پر سنگھ، کار چوبی پٹہ گلے میں۔" (١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٥٨)
سنگھ کے مترادف
اسد, بہادر, حیدر, شیر
اجتماع, افراط, انبار, انبوہ, اٹالہ, بھیڑ, تودہ, جمیعت, ذخیرہ, سوسائٹی, فربہ, گروہ, مجلس, مجمع, مجموعہ, ٹھٹ, ڈھیر, کثرت, کمپنی, ہجوم
سنگھ english meaning
A lion; the sigh Leo of the zodiac; a heroan eminent person; (at the end of compounds) pre-eminentexcellentdistinguished; a Hindu title (borne by men of royal or military casteby Rajputs and Sikh soldiers; the vehicle of the goddess Devibe enmoured (of)fall in love withplummettop
شاعری
- بیکنٹھ ہو نصیب کہ تھا اس کو سب سے آنس
لالہ سروپ سنگھ تھا بھی زور یار باش - تیری یہ گونجا کرے ہندوستان میں سنگھ ناد
اور اس کی گونج سے کرتے رہیں سب حق کی یاد - میرے سنگ مل بجاتی‘ سنگھ گاتی سنگھرا بھرنا
سری راگاں جو گاتی استری تو منجکوں بھاتی ہے - جس سنگھ پیچھے باگ کو گھوڑے کی چھوڑ دے
جنگلوں میں شیر خوف سیں مر جائیں جوں شغال
محاورات
- ات مت کبھی نہ جارے یتا۔ جت رہتا ہو سنگھ اور چیتا
- بپت سنگاتی ہی تین (بپت سنگھوٹی تین جنے) جورو بیٹا آپ
- بھوئیں بسوا بھر نہیں نام پرتھوی پالک (پرتھی پال سنگھ)
- تال نہ تلیا بوود سنگھاڑے بھیا
- جنم کے کم بخت‘ نام بختاور سنگھ
- جنم کے کمبخت نام بختاور سنگھ۔ جنم کے منگتا نام داتا رام
- رتی بھر کی تین چپاتی کھانے والے سات سنگھاتی
- زیور رجے کا سنگھار اور بھوکے کا ادھار ہے
- سات ہاتھ ہاتھی سے رہئے پانچ ہاتھ سنگھاڑے سے بیس ہاتھ ناری سے رہئے اور تیس ہاتھ متوارے سے
- سانپ سنگھ جس دیہ پکھالیں۔ ڈھور منکھ ہالن جو ہالیں