سوال کے معنی

سوال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَوال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اس میں ہمزہ بہ صورتِ واؤ ہے","استعمال طلب","امتحاناً کوئی بات پوچھنا","بھیک کی درخواست","پوچھنا کسی بات کا","حساب کی کوئی بات پوچھی جائے","خیرات مانگنا","ریاضی کی شکل عملی","عرض داشت","مسئلۂ ریاضی"]

سءل سَوال

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : سُوالات[سُوا + لات]
  • جمع غیر ندائی : سَوالوں[سَوا + لوں (و مجہول)]

سوال کے معنی

١ - کسی علمی یا غیر علمی بات کا پوچھنا، استفسار، دریافت (جواب کا نقیض) ذات و صفات و کل مخلوقات، ابتدا و انتہا، باقی و فانی، قدیم و جدید، باہمہ وے ہمہ۔

"حیاتِ جاوید کی اشاعت پر جب میں نے سوال بالا کیا تو کہاں "سید محمود بہت خوفناک آدمی ہیں"۔" (١٩٢٥ء، مقالاتِ شروانی، ٤٢٣)

٢ - مانگ، طلب، التجا۔

 مانگنے کے واسطے بھی شرط ہے حُسنِ طلب ہو سوال اچھا تو سائل کو ملے اچھا جواب (١٩٣٢ء، نظیر، کلامِ بے نظیر، ٤٢)

٣ - بھیک، گداگری۔

"سوال اور سرقہ کا مرض تکلیف دہ حد تک پایا جاتا، افسوس کہ ترکوں کی عقیدت مندی اس کی اصلاح نہ کر سکی۔" (١٩٢٦ء، مسئلہ حجاز، ١١٦)

٤ - درخواست، عرضی، اِستغاثہ۔

"یہ سوال گزران کر امیدوار ہوں کہ بموجب تصریح مندرجہ بالا تجویز مقدمے کی فرمائی جاوے۔" (١٨٤٨ء، تاریخ نثر اردو، ٣٦٨:١)

٥ - شک۔

 کیا ہے جس نے کمر میں تیری سوال اے دوست ہوا ہے غیب سے آوازۂ جواب بلند (١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٢٣٣)

٦ - زیرِ بحث امر؛ قابل اعتراض مسئلہ یا معاملہ، اعتراض۔

"انگریزوں کے لیے ایران کے ساتھ دوستی کا سوال بڑی اہمیت اختیار کر گیا تھا۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٥٣:٣)

٧ - شرط۔

"سُنتی ہوں انہوں نے اپنی شادی چند سوالوں پر موقوف کر رکھی ہے۔" (١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٣٣)

سوال کے جملے اور مرکبات

سوال نامہ, سوال و جواب, سوال بند, سوال در سوال

سوال english meaning

lunch [E]

شاعری

  • جواب نامہ سیاہی کا اپنی ہے وہ زُلف
    کِسو نے حشر کو ہم سے اگر سوال کیا
  • سوال میں نے جو انجام زندگی سے کیا
    قدِ خمیدہ نے سُوے زمیں اشارت کی
  • سب خیال اس کے لئے سب سوال اس کے لئے
    رکھ دیا ہم نے حسابِ ماہ و سال اس کے لئے
  • کیا جانے کس سوال کا بھیجا ہے یہ جواب
    اک تیر‘ اک چُھری‘ کفِ پیغامبر میں ہے
  • جواب سوچ کے دل میں وہ مسکراتے ہیں
    ابھی زبان پہ میری سوال بھی تو نہ تھا
  • کچھ اور مانگنا میرے مشرب میں کفر ہے
    لا اپنا ہاتھ دے میرے دستِ سوال میں
  • کوئی سوال جو پوچھے تو کیا کہوں اس سے
    بچھڑنے والے! سبب تو بتا جدائی کا
  • میں بے طلب نہیں‘ ہر سانس کو سوال سمجھ
    کہ مانگنا مجھے الفاظ میں نہیں آتا
  • ہَوا ہے آتشیں مزاج

    ہَوا ہے آتشیں مزاج
    بدل رہے ہیں سب رواج
    بھٹک رہی ہے ‘ روشنی
    ہُوا ہے ظُلمتوں کا راج
    ہر ایک سانس قرض ہے
    تمام زندگی ہے باج
    وہ جس کا منتظر تھا ’’کل‘‘
    اُسی کا منتظر ہے ’’آج‘‘
    نشے میں گُم ہیں تخت و تاج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج
    وَفا کا خُوں ہے ہر طرف
    کسی جبیں پہ بَل نہیں
    طرح طرح کے تجزیئے
    مگر کوئی عمل نہیں
    سوال ہی سوال ہیں
    کسی کے پاس حل نہیِں
    بکھر گئے ہیں پُھول سَب
    کسی شجر پہ پَھل نہیں
    نہ شرم ہے کوئی نہ لاج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج

    جو پُل تھی سب کے بیچ میں
    وہ رسم و راہ کھوگئی
    سروں سے چھت سَرک گئی
    ہر اِک پناہ کھوگئی
    ترا جمال گُم ہُوا
    مِری نگاہ کھوگئی
    وہ ہم سے آہ‘ کھوگئی
    سُلگ رہا ہے سَب سَماج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج
  • وقت کرتا ہے ہر سوال کو حل
    زیست مکتب ہے امتحان نہیں

محاورات

  • آنکھوں میں سوال و جواب ہونا
  • جیوں لادی ۔ تیوں سوالادی
  • سوال از آسمان جواب از ریسماں
  • سوال از آسماں جواب از ریسماں
  • سوال پیدا ہونا
  • سوال دیگر جواب دیگر
  • سوال دیگر جواب دیگر، سوال کچھ جواب کچھ
  • سوال دیگر جواب دیگر۔ سوال کچھ جواب کچھ
  • سوال کچھ جواب کچھ
  • صورت سوال ہے

Related Words of "سوال":