سوخت کے معنی
سوخت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سوخْت (و مجہول) }
تفصیلات
iفارسی مصدر |سوختن| سے فارسی قاعدے کے تحت حاصل مصدر |سوخت| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "دیوانِ قائم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["تاش میں جس رنگ کا پتہ کھیلا گیا ہو اس کا پتہ رکھ کر دوسرے رنگ کا پتہ پھینکا جائے تو اُسے بھی سوخت کہتے ہیں انگریزی رِیووک","سوختن جلنا","گنجفے میں جو پتا وقت پر نہ کھیلا جائے وہ بیکار ہوجاتا ہے اسے سوخت کہتے ہیں"]
سوختن سوخْت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سوخت کے معنی
شمع کو سوخت ہے تو بزم کو نور شمع روتی ہے بزم ہے مسرور (١٨٧٣ء، کلیاتِ قدر، ٩٦)
"مجھ کو سوخت ہوتی ہے آپ کباب کا مزا اٹھاتے ہیں۔" (١٩١٨ء، چٹکیاں اور گُدگُدیاں، ٩٤)
جل کے اوٹھتے گنجفہ میں تو وہ مٹتا رنگِ بزم سوخت ہوتا آفتاب اپنا تو کیوں کر کھیلتے (١٨٧٣ء، کلیاتِ منیر، ٣٦١:٣)
"بادشاہ چنگ کھیل رہے ہیں کہیں فرد ہو رہی ہے کہیں خلال کہیں سوخت کا چرچا ہے۔" (١٩٠٢ء، آفتابِ شجاعت، ١٦٢:١)
ہے آہ سے اپنی سوخت آتش کا جگر سیکھا ہے ہمیں سے بیقراری سیماب (١٨٤٤ء، نذرِ خیام، ٦١)
"پندرہ میل سے سفر کم کرو تو بھتہ سوخت۔" (١٨٩١ء، ریاضی، ٣٢)
سوخت english meaning
burning; a revoke at cards(rare) revoke (at cards)
شاعری
- اپنے عاشق کی سوخت پر پیارے
کہیے کچھ دل ترا بھی جلتا ہے - سوخت میں کچھ اوس سے ہم جیتے تو جل کر ایک بار
گنجفے کو اوسنے پھینکا کر کے ابتر آگ میں - تو نہیں سنتا مری فریاد کو
سوخت دیتا ہے دل ناشاد کو - مسلم کا میاں پن سوخت کرو‘ ہندو کی بھی ٹھکرائی نہ رہے
بن جاؤ ہر اک کے باپ یہاں‘ دعوے کو کوئی بھائی نہ رہے - شمع کا حال ہے شاہد مرے اس دعوے پر
جل بجھا‘ سوخت ہوا‘ جو تری محفل میں رہا
محاورات
- اکلو سوخت ہونا
- چراغے کہ بیوہ زنے برفروخت۔ بسے دیدہ باشی کہ شہرے بسوخت