سودا[1] کے معنی

سودا[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَو (و لین) + دا }

تفصیلات

iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اردو میں سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "پھول بن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سَودے[سَو (و لین) + دے]
  • جمع : سَودے[سَو (و لین) + دے]
  • جمع غیر ندائی : سَودوں[سَو (و لین) + دوں (و مجہول)]

سودا[1] کے معنی

١ - بیشتر کھانے پینے اور برتنے کا سامان یا جنس جو بازار سے خریدی جائے، سامانِ تجارت۔

"اچھے زمانے، سستے سمے، پیسے میں چار سو روپے آتے تھے۔" (١٩٦٧ء، اُجڑا دیار، ٢١)

٢ - خریداری، خرید و فروخت کا معاملہ، لین دین۔

 بہت سستے چھُوٹے ہم جان دے کر مل گیا ساغر یہ وہ سودا ہے جس میں کیا کہیں کیا کیا جھمیلا تھا (١٩٢٧ء، شادعظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٣٧)

سودا[1] کے جملے اور مرکبات

سودا بازی, سودا سلف, سوداگر

سودا[1] english meaning

["Goods","wares; trade","traffic; marketing; purchase","bargain; fruits; sweetmeats."]