سپہر کے معنی
سپہر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سِپِہْر (کسرہ س مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٩٥ء سے "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تیسرا پہر","کرہ فلکی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
سپہر کے معنی
اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے سپہر نہ دیکھے گی دنیا کبھی روئے مہر (١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٢٦)
سپہر کے جملے اور مرکبات
سپہر بریں
سپہر english meaning
the celestial spheresphereheavenssky; fortune; time; the worldcelestial spherefirmamentfirmament celestial spheresky
شاعری
- چنداے سپہر چھاتی ہماری جلا کرے
اب داغ کھاتے کھاتے کلیجے تو پک گئے - کیا مجھے اس کے رتبہ عالی کو اہلِ خاک
پھرتے ہیں جوں سپہر بہت ہم درے درے - فتنہ سپہر کیا کیا برپا کیا کرے ہے
سو خواب میں کبھو تو مجھ سے ملا کرے ہے - یارب سپہر اپنی تو اب در گزر کرے
کوئی خانماں خراب کسی دل میں گھر کرے - سر پر ہے سائباں اسے کافی سپہر کا
مفلس تلاش خیمہ و خرگاہ کیا کرے - ناصح خفا ، سپہر غضب ، بخت بد سلوک
انجام دیکھیے جو یہی راز دار ہیں - کیا چال تھی سپہر جو یہ اختیار کی
بنیاد کھود ڈالی حرم کے جدار کی - سپہر پایہ ہے وہ آستاں ترا جس میں
ستارہ وار ہیں گل میخ دیدہ بیدار - دنیا کو خیر باد کوئی آج کہہ گیا
ماہ سپہر فضل و ادب آہ گہہ گیا - تاج دین بخش شہاں گیتی ستاں عالم پناہ
اے سپہر سروری آوردہ از جاہ تو جاہ