شب وصل کے معنی

شب وصل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَبے + وَصْل }

تفصیلات

١ - محبوب سے ملنے کی رات، صحبت کی رات، شب، شب وصال۔, m["دیکھئے: آخری"]

اسم

اسم نکرہ

شب وصل کے معنی

١ - محبوب سے ملنے کی رات، صحبت کی رات، شب، شب وصال۔

شاعری

  • دلِ مضطرب سے گزر گئے‘ شب وصل اپنی ہی فکر میں
    نہ دماغ تھا نہ فراغ تھا‘ نہ شکیب تھا نہ قرار تھا
  • شفق نہیں ہے یہ افلاک نے تری شب وصل
    بھرا ہے شادی کا تنبول آبگینوں میں
  • کوہوگئی ہجراں میں تڑپنے کی شب وصل
    گو چین ہو ان کو مجھے آرام نہ ہوگا
  • وہم ہے یار کا آغوش میں آنا شب وصل
    پیرہن میں مجھے مسکل ہے سمانا شب وصل
  • شب وصل صنم میں کیا ہے رونے کا محل اشرف
    ان آنکھیں پونچھ ڈالو ہجر میں رویا کیے برسوں
  • میں شب وصل ہوا اور پریشاں خاطر
    بڑھ گیا کوچہ گیسو میں یہ سودا میرا
  • جس قدر سوئے غنیمت میں سمجھتا ہوں اسے
    بخت خفتہ گو ہے تا صبح جگاینا شب وصل
  • تاسحر میں نے شب وصل اسے عریاں دیکھا
    آسماں کو بھی نہ جس مہ نے بدن دکھلایا
  • بل عجب چہل سے جیں پروہ چڑھا ہیتے ہیں
    ہم بلائیں جو شب وصل بوا لیتے ہیں
  • ہنس کے کہتے ہیں شب وصل وہ کس شوخی سے
    ہاتھ چمڑے کے لگانا نہ خبردار مجھے

Related Words of "شب وصل":