شباب کے معنی
شباب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَباب }
تفصیلات
iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٢٨ء کو "مشتاق بیدری بحوالہ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جوان ہونا","ایک پردہ موسیقی کا نام","بیس سے چالیس برس کا زمانہ","تیس برس کی عمر سے چالیس برس تک کا زمانہ","جوان آدمی","شاب کی جمع","گبرو پن","کسی چیز کا عروج یا ترقی کا زمانہ"]
شبب شَباب
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
شباب کے معنی
ایسا گزرا شباب کا عالم اے اثر جیسے خواب کا عالم (١٩٨٣ء، حصارِ انا، ١٨٠)
" یہ چاروں اصحاب ساقی کے شباب تک شاید صاحب کے ساتھ رہے" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٦٤)
شباب کے مترادف
آغاز, بلوغت, جوبن, جوانی
آد, آغاز, ابتداء, برنائی, بہار, جوانی, جوبن, شبَّ, شروع, عروج, نوخیزی, نوعمری
شباب کے جملے اور مرکبات
شباب آور, شباب کی امنگ
شباب english meaning
youthprime of manhood (supposed to be the state from sixteen to thirty-two)
شاعری
- ہر چیز پر بہار‘ ہر اک شے پہ حُسن تھا
دنیا جوان تھی مرے عہدِ شباب میں - یہ عمر اور عشق‘ ہے آزردہ جائے شرم
حضرت یہ باتیں پھبتی تھیں عہدِ شباب میں - بے مصلحت گزار نہ عالم شباب کا
اے وقت ناشناس یہ دن عمر بھر کہاں - یہ شباب کے فسانے جو میں دل سے سن رہا ہوں
اگر اور کوئی کہتا‘ تو نہ اعتبار ہوتا - تجھے چھولیا تو بھڑک اٹھے مرے جسم وجاں میں چراغ سے
اسی آگ میں مجھے راکھ کر ، اسی شعلگی کو شباب دے - بہت شباب رہا آبیار سبزہ خط
ہوا ہے آب سے اب چشمہ ذقن خالی - مومن و کافر کا قاتل ہے تیرا حسن شباب
آتش افروختہ یکساں ہے خشک و تر کے ساتھ - چمن شباب بسر کا خزاں نے جب لوٹا
تمھاری طرح سے سیرا بھی آسراٹوٹا - دو دو چھریاںلیے رہتا ہے حسینوں کا شباب
شان ہوتی ہے جدا آن جدا ہوتی ہے - سحر کی تازہ دمی ، چڑھتی دھوپ کی گرمی
تری نگاہ کی ٹھنڈک ترے شباب کی آنچ
محاورات
- رندی و ہوسناکی در عہد شباب اولٰے
- شباب پھٹ پڑنا
- وقت پیری شباب کی باتیں۔ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
- وقت پیری شباب کی باتیں۔ ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں