شرافت کے معنی
شرافت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَرا + فَت }بزرگی، اچھائی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ، غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اونچا ہونا","اصالت امیر زادگی","بھل مانسی","بھل منسی","شریف پن","شریف طبعی","عالی خاندانی","عالی منشی"],
شرف شَرافَت
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
شرافت کے معنی
"وضع داری اور شرافت نے ان کے مزاج میں خوشگوار رنگ پیدا کیا تھا" (١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو ، ٦٦١:٢)
یہ ایک حسن لاکھ شرافت سے بڑھ کے ہے نادان ہے دے کے دل جو کرے ذات کی تلاش (١٨٧٢ء، مراۃ النصیب، ١٤٦)
آنہیں سکتا عدو راستے پہ ڈنڈے کے بغیر اس کمینے سے شرافت کا قرینہ ہو چُکا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٤٤)
شرافت کے مترادف
عزت, نجابت, نیکی
آدمیت, اشرافت, اصالت, انسانیت, بزرگی, بھلائی, بھلنسی, شَرَفَ, عزت, عظمت, نباہہ, نجابت, نجابہ, نیکی, والاتباری
شرافت کے جملے اور مرکبات
شرافت مندانہ, شرافت پناہ, شرافت مزاجی, شرافت نفس, شرافت نفسی
شرافت english meaning
being noblenobilitycivilitygood mannerspolitenesspoliteness ; courtesy ; civilityvirtuevirtue ; virtuous characterSharafat
شاعری
- لباسِ پارسائی سے شرافت آ نہیں سکتی
شرافت نفس میں ہوگی تو انساں پارسا ہوگا - موتی سی آبرو بھی یہاں رہ کے کھوئی ہے
اس آب وگل میں آکے شرافت ڈبوتی ہے - رذیل چھین رہے ہیں جگہ شریفوں کی
جنازہ اٹھ گیا آفاقی سے شرافت کا - یہ شرافت یہ سیادت یہ تقدس یہ کمال
یہ تنزہ یہ تعلی یہ تفوق ہے کہیں - یہ شرافت یہ سیادت یہ تقدس یہ کمال
یہ تنّزہ یہ تعلّی یہ تفوّق ہے کہیں - موالیاں سب کرو خوشیاں کہ آیا دن خلافت کا
خلافت دے رسول آپی بیاں کیتے شرافت کا - ہوجائے دل لہو پہ کبھی غیظ میں نہ آئیں
خودداری و شرافت و رحم و کرم دِکھائیں - فلک نے سب کو برابر بنا دیا اے شاد
کسی کی اب نہ شرافت رہی نہ ذات رہی - گر قید میں وہ بیبیاں ہیں مثل گنہگار
چہروں پہ شرافت کے نجابت کے ہیں آثار - راز کو سینوں میں ہی رکھنا مردوں بہتر ہے
اس راز کا اگھاڑنا بھی کوئی شرافت ہے
محاورات
- شرافت میں بٹا لگانا
- یہ بات شرافت سے بعید ہے