شفیق کے معنی

شفیق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَفِیق }مہربان، ہمدرد

تفصیلات

iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["الطاف فرما","دیا وان","عنایت فرما","کرم فرما","کرم گستر"],

شفق شَفِیق

اسم

صفت ذاتی, اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

شفیق کے معنی

١ - شفقت کرنے والا، مہربان، دوست ہمدرد۔

"میرے باپ کی کمر بھی آخر میں بالکل اسی طرح جھک گئی تھی کتنی پیاری اور شفیق کمر ہے آپ کی" (١٩٨٧ء، اک محشرِ خیال، ١٦٢)

شفیق الرحمن، شفیق الطاف

شفیق کے مترادف

عزیز, دوست, ہمدرد, رحیم

پیارا, دوست, دیالو, عزیز, غمخوار, محّب, مشفق, مہربان, کرپال, کریم, ہمدرد

شفیق english meaning

affectionatekindtender; kind and benevolent adviserN.M. * [A]Shafique

شاعری

  • آنگن میں ننھے ننھے فرشتے لڑیں گے جب
    بھوری شفیق آنکھوں میں میں مسکراؤں گا
  • مجھے تو تعزیہ دار اپنا کر گئے اپنے
    کہ جو شفیق تھے وہ دوست مرگئے اپنے
  • نے دوست نے شفیق نہ ہمدم نہ غمگسار
    فکر اپنی اپنی کون سنبھالے کسی کا بار
  • ماں سے سوا شفیق ہیں اور حق شناس ہیں
    بچے تمہارے فاطمہ زبرا کے پاس ہیں
  • نظر کو آوے ہے فیاض عصر شیر خدا
    شفیق و مظہر فیض و خلیل و لکھ دینار
  • تب آواز آیا کہ میرے رفیق
    شفاعت منگواؤ ہوئے گا شفیق
  • وہ امت کے عاشق رفیق طریق
    وہ ہر قوم و ملت کے مصلح شفیق
  • شفیق و رفیق و لطیف و غفیف
    نہ جاپیں وہ منتر نہ بولیں وہ جون

Related Words of "شفیق":