شکار کے معنی

شکار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شِکار }

تفصیلات

iفارسی سے اردو میں اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیداتِ ہمدانی (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جانوروں کو مارنا","حرف یا آواز نشین","حیوان کے مارنے کا قصد","مارا ہوا جانور","مالِ غنیمت","مالِ مفت","مفت کا مال","وکیلوں کا موکل","وہ جانور جس کا شکار عام طور پر کیا جاتا ہے","وہ حیوان جو صید کیا گیا ہو"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

شکار کے معنی

١ - جانوروں، مچھلیوں اور پرندوں کو ان کا گوشت کھانے کے لیے یا کسی اور غرض سے مارنے یا پکڑنے کا عمل۔

"جس طرح سواری، شکار، ہوا خوری اسی طرح یہ (جوا) بھی ایک شوق ہے۔" (١٩٢٤ء، خونی راز، ٨٣)

٢ - وہ پرندہ یا جانور وغیرہ جسے شکار کیا جائے یا کیا جاتا ہو، صید، نخچیر۔

"شکار کو حاصل کرلینے کے بعد وہ اپنے سوراخ کی طرف لوٹتی ہے۔" (١٩٣٢ء، اساس نفسیات، ١٠٠)

٣ - [ کنایۃ ] جو کسی شخص یا چیز سے مغلوب ہو، مطیع۔

 دیکھتا تھا آدمی کو جب و نائت کا شکار اینٹھنے لگتی تھیں گردن کی رگیں بے اختیار (١٩٣٣ء، فکرو نشاط، ١١٢)

٤ - مفت کا مال، و کیلوں کا موکل، سونے کی چڑیا۔ (نوراللغات؛ فرہنگِ آصفیہ؛ جامع اللغات)

 اے شیر مرد! معرکہ آرائے کار زار اے صف شکن! دلاور یکتا! عدو شکار (١٩٢٦ء، مطلع انوار، ٨٦)

٥ - بطور لاحقۂ فاعلی مستعمل، جیسے یزدان شکار، دل شکار۔

٦ - بادشاہوں کا کام، قدیم زمانے میں رعایا کی جان و مال کو جنگلی درندوں کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لے بادشاہ اپنے فرزندوں یا اراکین سلطنت میں سے کسی کو انتخاب کر کے رعایا کی تکلیف کو رفع کرنے کے لیے روانہ کرتے تھے اور اس کو مہم کہتے تھے اور اس سفر کو شکار سے منسوب کرتے تھے۔ (شکار)۔

شکار کے مترادف

صید, لوٹ, مغلوب

ابیڑ, اسامی, اشکار, اشکر, اہیر, صید, قنص, گوشت, لحم, لوٹ, مراد, مطیع, مظلوم, مغلوب, نخچر, نخچیر, کھدیر, کھیٹک, یغما

شکار کے جملے اور مرکبات

شکار نامہ, شکار کیمپ, شکار گاہ, شکار گیری, شکار مردہ, شکار بند, شکار پیشہ, شکار جستہ, شکار جرگہ, شکار زندہ, شکار افگن, شکار افگنی, شکار باز, شکار انداز, شکار اندازی

شکار english meaning

huntingthe chase; preygame; plunderquarrysemicircleshikar

شاعری

  • نہیں تاں دل کی شکستکی‘ ہی درد تھا یہی خستگی
    اُسے جب سے ذوقِ شکار تھا‘ اُسے زخم سے سروکار تھا
  • ایک ناوک نے اس کی مژگان ہے
    طائر سدرہ تک شکار کیا
  • کریں نہ کیونکہ یہ ترکاں بلند پروازی
    انھوں کا طائر سِدرہ نشین شکار ہوا
  • مارا پڑا ہے اُنس ہی کرنے میں ورنہ میر
    ہے دور گر دوا دی وحشت شکار عشق
  • قریب آنے نہ دیتا تھا وہ غزال صفت
    اسے شکار بڑے فاصلے سے ہم نے کیا
  • عجب نہیں کبھی گزرے ترے خیال کی رو
    مرے گمان کے طائر شکار کرتے ہوئے
  • کیا بچے ناوک نگاہ سے دل
    چوکتی ہی نہیں شکار سے آنکھ
  • انداز کچھ نرالے ہیں ان کے شکار کے
    آہو پہ پھیرتے ہیں چھری آنکھ مار کے
  • کرکے دل کو شکار آنکھوں میں
    گھر کرے ہے تو یار آنکھوں میں
  • خوشا یہ تیر ترا اور زہے شکار اے ترک
    تڑپ رہا ہے مگر پھر نظر ہے ترکس پر

محاورات

  • اندھے کے پاؤں تلے بٹیر دب گئی۔ کہا روز شکار کھائیں گے
  • اندھے کے پانو تلے بٹیر دب گئی، کہا ہر روز شکار کھائیں گے
  • ایسے چوتئے شکارپور میں رہتے ہیں
  • بوقت شکار کتیا ہگائی
  • پردے میں زردہ لگانا۔ سوراخ کرنا(دہلی) شکار کھیلنا یا گردہ لگانا
  • تزلزل (آشکار ہونا) پڑنا
  • چاکر کے آگے کو کرکو کرکی آگے پیش خیمہ۔چاکر کے چوکر چوکر کے پیشکار
  • چوہا بلی کا شکار ہے
  • شمشیر اجل کا شکار (طعمہ) ہونا
  • شکار ‌کار ‌بیکاراں

Related Words of "شکار":