شکستگی کے معنی

شکستگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شِکَس + تَگی }

تفصیلات

iفارسی سے ماخوذ اسم |شکست| کے ساتھ |گی| بطور لاحقۂ کیفیت بڑھانے سے |شکستگی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شکست و ریخت","ٹوٹ پھوٹ"]

شکستن شِکَسْت شِکَسْتَگی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

شکستگی کے معنی

١ - ٹوٹ پھوٹ، خستگی۔

 ہے دل کی موت عہد و وفا کی شکستگی پھر بھی جو کوئی ترکِ محبت کرے کرے (١٩٧٨ء، جاناں جاناں، ٤٦)

٢ - رنجیدگی، آزردگی، افسردگی، طبیعت کے مرجھانے کی کیفیت۔

 جو ذوقِ درد ہے تجھے تو دل کو خستہ تر بنا گداز کا مزا کہاں اگر شکستگی نہ ہو (١٩٥٠ء، ترانۂ وحشت، ٧٥)

٣ - بُردباری، عاجزی، انکساری۔

"مسکینی اور شکستگی بدرجہ کمال حاصل تھی۔" (١٨٤٦ء، تذکرۂ اہل دہلی، ٢١)

٤ - زخمی ہونا، زخم آنا۔

"اور آپۖ کے سر میں شکستگی واقع ہوئی تو پیغمبر صاحب چہرے مبارک سے خون سوتتے جاتے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٣٧:٣)

شکستگی کے مترادف

ٹوٹ

انہدام, خستگی

شکستگی english meaning

The act of breaking; breakagerupture; violation; brokenness; defeat; infirmity; griefsadnessdejectionmyself

شاعری

  • وابستگی سے غم کی یہ دل شکستگی ہے
    ٹکڑے جگر سے جیسے بکسی ہوئی کلی ہے
  • پید اکرے بگڑ کے خوبی شکستگی میں
    گر مثل غنچہ چٹخے رنگ آپ کی کماں کا
  • دل کی شکستگی نے ڈرائے رکھا ہمیں!
    وہاں چیں جبیں پر آئی کہ یاں رنگ زرد تھا
  • قصور آپ کا ہے کچھ‘ نہ ہے فلک کی خطا
    ہمارا دل ہی بنا تھا شکستگی کے لیے

Related Words of "شکستگی":