صاحب سلامت کے معنی

صاحب سلامت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صا + حِب + سَلا + مَت }

تفصیلات

iعربی زبان سے مرکب نسبتی ہے۔ عربی میں اسم فاعل |صاحب| کے ساتھ عربی ہی سے اسم مشتق |سلامت| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["جان پہچان","رسمی ملاقات","سلام جو آپس میں کی جائے","سلام علیک","سلام و بندگی","علیک سلیک"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

صاحب سلامت کے معنی

١ - علیک سلیک، سلام دعا۔

"نہ اُن کی تیوری پر بل آیا اور نہ انہوں نے اس شخص نامعقول سے صاحب سلامت ترک کی۔" (١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٢٥)

٢ - معمولی تعارف، جان پہچان، ملاقات، رسمی ملاقات۔

"ملنساری اور صاحب سلامت . آداب معاشرت اور روزمرہ کی ضروریات سے سامان عیش و راحت فراہم کرتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، برش قلم، ١٣٥)

٣ - ملاقات کی رسوم کی ادائی، دعا سلام۔

"دونوں جہازوں میں جھنڈی سے صاحب سلامت ہوئی۔" (١٨٨١ء، تہذیب الاخلاق، ١٩٧)

صاحب سلامت کے مترادف

تعارف, شناسائی

تعارف, ربط, روشناسی, شناسائی, ضبط, ملاقات, واقفیت

صاحب سلامت english meaning

salutation (Salam); compliments; a bowing acquaintanceacquaintanceintimacyto build a house or to keep house

شاعری

  • جنہیں ہم آشنا سمجھے تھے وہ سب خود غرض نکلے
    کسی کو بھی نہ آیا پاس کچھ صاحب سلامت کا
  • خفا رہتا ہے تو اس بندگی پر مجھ سے کیا معنی
    کریں ہیں پاس اس کا جس سے ٹک صاحب سلامت ہو
  • آنکھ اٹھا کر دیکھ تو اے یار میری بھی طرف
    کب سے ہوں میں منتظر صاحب سلامت کے لیے
  • کوئی دن نظر آ گیا تو کہیں گے
    کہ صاحب سلامت ہے حضرت سلامت
  • صاحب سلامت اب بھی مری شیخ جی سے ہے
    لیکن چھٹے چھما ہے وہی راہ باٹ میں
  • ذرا راہ چلتے ادھر بھی نظر ہو
    کہ ہم سے بھی صاحب سلامت کبھی تھی
  • جو صنم خاطر نہ رکھے عاشقِ رنجور کی
    ایسے مِلنے سے بھلی صاحب سلامت دور کی
  • کھڑا ہوتا نہیں وہ رہزن دل پاس عاشق کے
    موافق رسم کے اک دور کی صاحب سلامت ہے