صبح کے معنی
صبح کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صُبْح }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مصدر ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥١٨ء کو "لطفی (دکنی ادب کی تاریخ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["دن کو کسی سے ملنے جانا","پس شام","سائبانِ سیمابی","عطسۂ شب"]
صبح صُبْح
اسم
اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : صُبْحیں[صُب + حیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : صُبْحوں[صُب + حوں (و مجہول)]
صبح کے معنی
جن کی آنکھوں کو رُخ صبح کا یارا بھی نہیں اُن کی راتوں میں کوئی شمع منور کر دے (١٩٦٧ء، سرِوادئ سینا، ٨٠)
"پنج وقتی کو تو کبھی فرض و واجب کیا، مستحب بھی نہیں سمجھا، صبح اور ظہر اور عشا تو عمر بھی پڑھی ہی نہیں، کیونکہ عین سونے کے وقت تھے۔" (١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٤٢)
صبح کے مترادف
پو, سویرا, فجر
بامداد, بامگاہ, بگاہ, بُکرہ, بھور, بہان, پگاہ, پھگنا, تڑکا, سحر, سویرا, صباح, صَبَحَ, غد, غَدوہ, فجر, گجردم
صبح کے جملے اور مرکبات
صبح بنارس, صبح ازل, صبح خیزی, صبح خیز, صبح سویرے, صبح صادق, صبح کاذب, صبح نشور, صبح و شام, صبح دم, صبح صبح, صبح گاہ, صبح نو
صبح english meaning
DawndaybreakmorningbowldawnMorning
شاعری
- یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں توں شام کیا - صبح چمن میں اُس کو کہیں تکلیف ہو اے آئی تھی
رُخ سے گل کو مول لیا قامت سے سرو غلام کیا - صبح پیری شام ہونے آئی میر
تو نہ چیتا یاں بہت دن کم رہا - دمِ صبح بزم خوش جہاں شب غم سے کم نہ تھے مہربان
کہ چراغ تھا سو تو دُود تھا‘ جو پتنگ تھا سو غُبار تھا - سمجھی نہ بادِ صبح کہ آکر اُٹھا دیا!
اس فتنہ زمانہ کو ناحق جگا دیا! - عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گیا آرام گیا
جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا - آپا یاں سے جانا ہے تو جی کا چھپانا کیا حاصل
آج گیا یا کل جاوے گا صبح گیا یا شام گیا - صبح تک شمع سر کو دُھنتی رہی
کیا پتنگے نے التماس کیا - پھوڑا سا ساری رات جو پکتا رہیگا دل
تو صبح تک تو ہاتھ لگایا نہ جائے گا - مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر
کہہ اے نسیم صبح گلستاں کی کیا خبر
محاورات
- آج (صبح صبح) کس کا منہ دیکھا ہے
- آج صبح کو کس کنجوس (منحوس) کا نام لیا تھا
- آغوش صبح
- آنکھوں آنکھوں میں سحر یا صبح ہونا
- آنکھوں میں صبح کرنا
- آنکھوں میں صبح ہونا
- بی دیا سلائی صبح کی گئی شام کو آئی
- جہاں مرغا نہ ہوگا اذان نہ ہوگی۔ جہاں مرغا نہیں ہوتا وہاں کیا سویرا نہیں ہوتا۔ جہاں مرغ نہیں بولتا وہاں صبح نہیں ہوتی۔ جہاں ملا نہ ہوگا وہاں سویرا نہ ہوگا
- دن دوپہر کو صبح ہوجانا
- رات نربدا اتری صبح (اٹھ کوئیں سے ڈری) کواں دیکھ ڈری