صبور کے معنی

صبور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صَبُور }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت نیز شاذ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["خدا کا ایک نام","صَبَرَ برداشت کرنا","صبر مند","گنہگاروں پر نرمی کرنے والا","ہمیشہ قائم رہنے والا"]

صبر صَبُور

اسم

صفت ذاتی, اسم مجرد ( مذکر - واحد )

صبور کے معنی

["١ - بہت صبر کرنے والا، جس کو صبر کی عادت ہو، صابر۔","٢ - اللہ تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔"]

[" کل صبح صحن باغ میں ایک شاعر صبور کہتا تھا یوں کہ سینۂ طلمت ہے گنجِ نور (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٥٩)"," توں بدیع و نافع و باقی و ودود و ضار و نور ذوالجلال و الکرام و مالک الملک و صبور (١٩٨٤ء، الحمد، ٨٥)"]

["١ - [ قدیم ] صبر، برداشت، تحمل۔"]

[" توں بولیا تھا مج کوں کہ جھگڑے کے ٹھور علی کو ترے ہاتھ دیونگا صبور (١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٢٧٢)"]

صبور english meaning

enduringmildpatient

شاعری

  • توباقی تو ں مقسم توں ہادی توں نور
    توں وارث توں منعم توں برتوں صبور
  • قوی ومتین و بدیع و کریم
    سلام عزیز و صبور وحلیم
  • توں باقی توں مقسم توں ہادی تون نور
    توں وارت منعم توں برتوں صبور

محاورات

  • منہ نورنہ پیٹ صبورنہ

Related Words of "صبور":