صدمہ کے معنی
صدمہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صَد + مَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "سیر عشرت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["درد و الم","رنج و غم","رنج وغم کی چوٹ","صدمہ کی جمع","ٹکر مارنا"]
صدم صَدْمَہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : صَدْمے[صَد + مے]
- جمع : صَدْمے[صَد + مے]
- جمع استثنائی : صَدْمات[صَد + مات]
- جمع غیر ندائی : صَدْموں[صَد + موں (و مجہول)]
صدمہ کے معنی
"اس کی آواز کے صدمے سے آسمان بھی نیچے آ رہے گا۔" (١٩٤٨ء، اور انسان مر گیا، ٦٦)
"بندوق کے صدمے سے اسحاق کی نواسی کا انتقال ہو گیا۔" (١٩٠٨ء، مکاتیب شبلی، ٢٨:٢)
"جراحوں نے پانوں کو جان کا فدیہ تجویز کیا مگر کلیم بیچارا ناز و نعمت کا پلا ہوا تھا، اس صدمے کا متحمل نہ ہو سکا۔" (١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٣٠٧)
صدمہ ادھر تو مشک کا جانِ حزیں پر تھا دیکھا جو پھر کے دستِ مبارک زمیں پر تھا (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١:٦٨)
"حاصل ضرب وزن اور فاصلہ کا مرکز حرکت سے صدمہ یا منٹ کہلاتا ہے۔" (سوالات جرثقیل، ٥١)
"صدمہ ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس میں بظاہر نظامِ دورانِ خون اور نظام اعصاب دونوں کے نقائص برابر کا کردار ادا کرتے ہیں۔" (١٩٦٣ء، ماہیت الامراض، ٥٠٩)
"التباس خارجی صدمہ کا غلط ادراک ہے۔" (١٩٣٧ء، طبِ قانونی، ٥٩٤)
صدمہ کے مترادف
آسیب, آفت, ٹکر, ٹھوکر, چوٹ, رنج, گزند, سوختگی, افسوس, دھکا, مار[2], غم, وقوعہ, ضرر
آفت, بپتا, بلا, تصادم, تکلیف, جھٹکا, چوٹ, حادثہ, دھچکا, دھکا, رنج, صَدَمَ, ضرب, ضرر, گزند, مصیبت, نقصان, ٹکر, ٹھیس, ہچکولا
صدمہ english meaning
A blowa stroke of fortuneshockadversityaccidentcalamitycollisionan adventureto dieTo go into the jaws of death
شاعری
- متاعِ کارواں لٹنے کا کس کافر کو صدمہ ہے
اَلم یہ ہے‘ تمہارا لوٹنے والوں میں نام آیا - نت نیا صدمہ جان پر گزرے
ایسی ہم آبرفو سے درگزرے - جس پر کوئی صدمہ ہو وہ غم کھاتا تھا گویا
اور آنکھوں ہی آنکھوں میں گھلا جاتا تھا گویا - صدمہ کچھ دل پہ نہ ہو اوس کے خدا خیر کرے
حالت اس وقت تو شدت سے تباہ اپنی ہے - رنج و قلق کے صدمہ و ایذا اٹھائیے
دل کو بٹھا کے سینے میں کیا کیا اٹھائیے - پھندے میں زلف یار کے جب سے پھنسا ہے دل
دیتا ہے صدمہ روح کو بستہ شکار کا - مثال دوں جو زرہ پوشئی مُخاسم سے
ہزاربارہ ہوبے صدمہ دانہ فلفل - فراق شہ کا نہ صدمہ اٹھا سکینہ سے
قلق سے جان گئی موت کا بہانہ ہوا - سب تصور سے جدائی کے یہ صدمہ تھا وحید
دل پہ رکھ لیتے جو پتھر ہم نو کیا تھا کچھ نہ تھا - مر گیا صدمہ یک جنبش لب سے غالب
ناتوانی سے، حریف دم عیسیٰ نہ ہوا
محاورات
- اجل کا صدمہ پہنچنا
- بولتی پر صدمہ ہے
- پونگڑی پر صدمہ ہونا
- جان پر صدمہ ہونا
- صدمہ برداشت ہونا
- صدمہ اٹھانا