صراحی کے معنی
صراحی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صُرا + حی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["خالص ہونا","پانی یا شراب کا لمبی گردن کا ایک برتن","شراب یا پانی رکھنے کا لمبی گردن کا چھوٹا برتن","صراحی کی شکل کا کپڑا جو انگرکھے وغیرہ کی بغلوں کے نیچے خوبصورتی کے لئے سی دیتے ہیں","لمبا اور خوشنما"]
صرح صُراحی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : صُراحِیاں[صُرا + حِیاں]
- جمع غیر ندائی : صُراحِیوں[صُرا + حِیوں (و مجہول)]
صراحی کے معنی
"یہ بوتلیں، یہ ابلتی ہوئی شراب، یہ جام، یہ صراحی ایک ایک بوند کا حساب ہو گا۔" (١٩٦٨ء، غالب، نذیر محمد خان، ١٦٤)
صراحی کے مترادف
بوتل, سبو
بوتل, جھجّر, جھجری, سبُو, صَرَحَ, گھڑا, مینا, کوزہ
صراحی کے جملے اور مرکبات
صراحی دار, صراحی نما
صراحی english meaning
A long-necked flaska goblet; a jug
شاعری
- نشنہ کوں ہے پھر آئین جہاں اے ساقی
پھر صراحی سے انڈیل اب مغاں اے ساقی - لگا کے برف میں ساقی صراحی مے لا
جگر کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا - صراحی بار کاڑ اپنی بغل سوں
ہمیں کچھ درتوں دنیا کی دغل سوں - ہنسے جام لبا لب بھی تو‘ کیفیت ہو اے ساقی
صراحی کے تو خالی قہقہے سے کچھ نہیںہوتا - جھکے پڑتے ہیں موتی کان کے رخسار رنگیں پر
خدا حافظ ہے اس نازک صراحی دار گردن کا - ساقی نہ مرے دل کو جلا آتش تر سے
شورے میں صراحی کو جھکولا نہیں جاتا - مکھ عرق تھے بھر صراحی ساقیا منج بزم میں
تا معانی پی کے گاوے ہور بجاوے نیہ رباب - جوبن کی صراحی قطب ہت میں دے
بشارت دیا قلقلا منج نبید - گر صراحی سا گلا کوئی نظر آتا تھا
ساغر چشم مئے اشک سے بھر لاتا تھا - یہ صراحی ہے یہ ججھر ہے یہ مٹکا یہ گول
یہ ہے صحنک یہ سبو بہر شراب و روغن