صراف کے معنی
صراف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صَر + راف }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مبالغہ ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["پرکھنے والا","ثروت مند","دولت مند","زر فروش","سوداگر زر وسیم","سونا چاندی روپیہ وغیرہ پرکھنے والا","علم صرف جاننے والا شخص","مال دار"]
صرف صَرّاف
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع ندائی : صَرّافو[صَر + را + فو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : صَرّافوں[صَر + فوں (و مجہول)]"]
صراف کے معنی
[" ہیں مست اُس مزے میں جو ہم نے چکھ لیا ہے صراف کی نظر نے ہم کو پرکھ لیا ہے (١٩٢١ء، کلیاتِ اکبر، ٣٤٩:٣)"," کیا چرخ نے عزیز کیا ہر ذلیل کو جو خور دیے تھے آج صراف ہو گئے (١٨٧٣ء، دیوانِ فدا، ٣٥٧)"]
["\"ہزاری ہزاری دکانیں صاف شفاف صراف کے برابر صراف سینکڑوں کا سودا دم کے دم میں ہوتا ہے۔\" (١٩٨٧ء، آخری آدمی،)","\"نوجوان پہلے ایک صراف کی دوکان میں داخل ہوا۔\" (١٩٧٣ء، ادب کلچر اور مسائل، ٢٨٨)"]
صراف کے مترادف
پارکھ, مبصر, نقاد, زرگر, غنی
امیر, بدلنا, بینکر, پارکھ, پرکھیا, ساہلوکار, صُرّاف, غنی, متمول, مہاجن, ناقِد, نقاد
صراف english meaning
successive; consecutive; continuouscontinueduninterrupted; synonymous[A ~ شدت]a bankera jewellerA money-changerdoubling a letterorthographical sign used for it
شاعری
- جو حاف صراف آسمان کا
گرہ باندھ لے سن ٹکا بھان کا - آہ سوں عاشق کی عارف بوجھتے ہیں حال دل
جیوں کہ سمجھے صوت سوں صراف تقریر طلا - یہ ہتھنی ہے جو بڑکنی اگر چڑھ جائے ڈھب پر تو
گٹھے کس روپ سے گنیش جی صراف کا جوڑا - وسوسے سوں دل کے مت کر زر قلب
سینہ صافوں کی نظر صراف ہے