طبع الطبائع
{ طَب + عُط (ا،ل غیر ملفوظ) + طَبا + اِع (کسرہ مجہول) }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |طبع| کے بعد |ال| بطور حرف تحصیص لگا کر عربی اسم |طبع| کی جمع |طبائع| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٦ء کو "شاعری اور تخیل" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم مجرد ( مذکر، مؤنث )
طبع الطبائع کے معنی
١ - طبیعتوں کی طبیعت، فطرتوں کی فطرت، مراد، خالق کائنات، خوائے بزرگ و برتر۔
"سپینوزا کے نزدیک کائنات کا اصلی منبع ایک طبع الطبائع ہے۔" (١٩٦٦ء، شاعری اور تخیل، ٦٣)