طرح کے معنی

طرح کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ طَرْح }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور شاذ متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بالفتح اول و دوم","بنیاد ڈالنا","تفریق کرنا","خارج کرنا","دور کرنا","نقش کاری","نیو رکھنا","وہ مصرع جو مشاعرے میں غزل کہنے کے لئے بحر ردیف اور قافیہ بتانے کے لئے مقرر کرتے ہیں","کمکی فوج","کنارہ کشی"]

طرح طَرْح

اسم

اسم مجرد ( مؤنث - واحد ), متعلق فعل

طرح کے معنی

["١ - طور، طریقہ، ڈھب، تدبیر۔","٢ - دلکشی کا ڈھنگ، ناز، ادا، بالکپن، چھب؛ چہرہ مہرہ، وضع قطع۔","٣ - بنیاد، بنا، تمہید۔","٤ - صورت، حالت۔","٥ - وہ مصرع جو مشاعرے وغیرہ میں وزن اور قافیہ ردیف مقرر کرنے کے لیے نمونے کے طور پر دیا جاتا ہے سب شرکائے مشاعرہ اسی پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔","٦ - وضع قطع، روپ، بھیس، صورت۔","٧ - (ساخت، ترتیب اور مکان وغیرہ سے مل کر حاصل ہوئی) ہئیت مجموعی، نمونہ۔","٨ - روش، طرز، انداز، چلن۔","٩ - قسم، نوع۔","١٠ - روئداد (کسی امر واقعی کی) کیفیت، صورت حالت (جو پیش آئے)۔","١١ - معیار، حیثیت۔","١٢ - کسی حاکم کا زبردستی رعیت کے ہاتھ زیادہ قیمت اپنا مال فروخت کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ)"]

[" دم بھر کو عاریت کی طرح بھی خوشی نہ دی اتنا میں چشم دہر میں بے اعتبار تھا (١٩٢٢ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٤٠)"," نغموں کی زباں میں کوئی سمجھے تو بتائیں کیا چیز ہیں یہ طرز یہ طرحیں یہ ادائیں (١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ٥٧)","\"طرح۔ یہ لفظ عربی میں بنیاد کے معنوں میں بولا جاتا ہے۔\" (١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٩٣)"," کیا کہیں تسلیم ہجر یار میں پھر وہی ہے شام سے دل کی طرح (١٩٠٠ء، نظم دل افروز، ١٥٣)","\"طرح . سے مراد ہے وہ مصرع جو غزل کی زمین (بحر ردیف قافیہ) بتانے کے لیے شعراء کو دیا جاتا ہے۔\" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧٨)"," دوپٹہ شانوں سے نیچے کھلی ہوئی زلفیں ذرا بتائیے مجھ کو یہ ہے کہاں کی طرح (١٩٢٤ء، دیوان بشیر، ٣٣)","\"مکانات کی قطع وضع کے ساتھ ان کے فرنیچر کی بھی طرح بدلتی جاتی تھی۔\" (١٩٠٤ء، آئین قیصری، ٦)"," واعظ سے فراز اپنی بنی ہے نہ بنے گی ہم اور طرح کے ہیں جناب اور طرح کے (١٩٨٦ء، بےآواز گلی کوچوں میں، ٥٩)","\"تیسرا داؤں . تو یقیناً اچھا ہے بھی کیونکہ اس میں کئی طرح کے مضامین ہیں۔\" (١٩٤٧ء، فرحت اللہ بیگ، مضامین، ١:٣)"," مدت سے تختہ مشق اطبا ہوں دوستو اب تک ہے میرے درد جگر کی وہی طرح (١٩٠٠ء، نظم دل افروز، ١٤٩)","\"شام تک ایک طرح مقابلہ رہا۔\" (١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٣٠٧:٢)"]

["١ - طور پر، طریقے سے۔","٢ - مثل، مانند۔"]

[" دم بھر کو عاریت کی طرح بھی خوشی نہ دی اتنا میں چشم دہر میں بے اعتبار تھا (١٩٢٢ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٤٠)"," طرح مغرب کو دیکھ کر جو کہے باہمیں طرح ہابباید ساخت (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢، ٣٧١:٣)"]

طرح کے مترادف

اسلوب, طرز, طور, بنیاد, مثل, مانند, نوع

اسلوب, انداز, اندازہ, بنیاد, تفریق, جڑ, حال, حالت, طَرَحَ, طرز, طریق, طور, گت, مانند, مثل, نمونہ, وضع, ڈول, ڈھنگ, کیفیت

طرح کے جملے اور مرکبات

طرح دار, طرح طرح کا, طرح مصرع

طرح english meaning

cohabitationcoition

شاعری

  • راہ دور عشق سے روتا ہے کیا
    آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

    یہ شعر اس طرح بھی مشہور ہے

    ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
    آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
  • وہ کج ردِش نہ مِلا راستے میں مجھ سے کبھی
    نہ سیدھی طرح سے اُن نے مرا سلام لیا
  • پنجۂ گل کی طرح دیوانگی میں ہاتھ کو
    گر نکالا میں گریباں سے تو دہن میں رہا
  • اس موج خیز دہر میں ہم کو قضا نے آہ
    پانی کے بُلبُلے کی طرح سے مِٹا دیا
  • وہ جو پی کر شراب نکلے گا
    کس طرح آفتاب نکلے گا
  • شہر دل آہ عجب جائے تھی پر اس کے گئے
    ایسا اُجڑا کہ کسی طرح بسایا نہ گیا
  • وہ کجروش نہ ملا راستی میں مجھ سے کبھی
    نہ سیدھی طرح اُن نے مرا سلام کیا
  • حیران رنگِ باغ جہاں تھا بہت رُکا
    تصویر کی کلی کی طرح دل نہ وا ہوا!
  • جانی نہ قدر اس گہر شب چراغ کی
    دل ریزہ خذف کی طرح میں اُٹھا دیا
  • کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا
    یا تو بیگانے ہی رہئے‘ ہو جئے یا آشنا

محاورات

  • آگے سے اسی طرح ہوتی آتی ہے
  • آندھی کی طرح آنا بگولے کی طرح جانا
  • آندھی کی طرح آیا بگولے کی طرح گیا
  • آندھی کی طرح طبیعت آنا
  • آنکھ طوطے کی طرح بدل لینا۔ پھرانا یا پھیرلینا
  • آنکھیں خون کبوتر کی طرح سرخ ہونا۔ آنکھیں خون میں ڈوبنا
  • آنکھیں طوطے کی طرح بدل لینا
  • اپنی رام کہانی اس طرح بکھانی
  • اچھی طرح (سے / پر)
  • اچھی طرح خاکہ اڑایا

Related Words of "طرح":