طشت کے معنی
طشت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ طَشْت }
تفصیلات
iاصلاً فارسی لفظ |تشت| سے اردو قاعدہ کے مطابق عربی رسم الخط میں |طشت| بطور اسم مستعمل ہے ١٩١١ء میں "سیرۃ النبیۖ " میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑا طباق","ہاتھ دھونے کا برتن"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
طشت کے معنی
١ - تسلا، پرات، لگن۔
"تشت فارسی لفظ تھا اس کو عربی میں طشت کر لیا ہے۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ ، ١١٢:١)
٢ - تانبے کا بڑا ظرف جو امیروں کے صحت خانے میں رکھا جاتا ہے (فرہنگ آصفیہ)۔
طشت کے جملے اور مرکبات
طشت ازبام
شاعری
- بادل… میں اور تم
بادل کے اور بحر کے رشتے عجیب ہیں!
کالی گھٹا کے دوش پہ برفوں کا رخت ہے
جتنے زمیں پہ بہتے ہیں دریا‘ سبھی کا رُخ
اِک بحر بے کنار کی منزل کی سمت ہے
خوابوں میں ایک بھیگی ہُوئی خُوش دِلی کے ساتھ
ملتی ہے آشنا سے کوئی اجنبی سی موج
بادل بھنور کے ہاتھ سے لیتے ہیں اپنا رزق
پھر اس کو بانٹتے ہیں عجب بے رُخی کے ساتھ!
جنگل میں‘ صحن باغ میں‘ شہروں میں‘ دشت میں
چشموں میں‘ آبشار میں‘ جھیلوں کے طشت میں
گاہے یہ اوس بن کے سنورتے ہیں برگ برگ
گاہے کسی کی آنکھ میں بھرتے ہیں اس طرح
آنسو کی ایک بُوند میں دجلہ دکھائی دے
اور دُوسرے ہی پَل میں جو دیکھو تو دُور تک
ریگ روانِ درد کا صحرا دکھائی دے!
بادل کے اور بحر کے جتنے ہیں سلسلے
مُجھ سے بھی تیری آنکھ کے رشتے‘ وہی تو ہیں!! - ہر ذرہ رونما ہے ترے آفتاب کا
آئینہ طشت آب ہے جیوں ماہتاب کا
محاورات
- طشت ازبام ہونا
- طشت ازبام ہونا