طلب کے معنی

طلب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ طَلَب }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو"قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تلاش کرنا","ان معنوں میں مرکبات میں استعمال ہوتا ہے جیسے دقّت طلب ۔ آرام طلب","طلب کرنے والا","مشاہرہ (بانٹا،بٹنا،دینا،لینا،ملنا وصول کرنا پانا ہونا کے ساتھ)","وہ چیز جو طلب کی جائے"]

طلب طَلَب

اسم

اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )

طلب کے معنی

١ - جستجو، تلاش، کھوج۔

 رہوں گا ڈھونڈ کر نقشِ کف پا طلب کہتی ہے وہ کعبہ یہیں ہے (١٩٨٥ء، رخت سفر، ٢٠)

٢ - [ تصوف ] حق کے طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف، 166)

"سگریٹ بیڑی کی طلب ہوئی۔" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٧)

٣ - مقصد؛ خواہش؛ آرزو، چاہت، شدید خواہش۔

"وسائل کے وظائف بہت سے دوسرے پیچیدہ عوامل سے مشروط ہوتے ہیں مثلاً طلب، علم تکنیک، سرمایہ . وغیرہ۔" (١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٤٧)

٤ - مانگ، مطالبہ، فرمائش، ضرورت۔

 جبریل براق لا کے بولے یا ختم رُسلۖ چلو طلب ہے (١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین، ١٧٠)

٥ - بلاوا، طلبی۔

"دو مہینے کی پیشگی طلب ملی۔" (١٩١٠ء، سپاہی سے صوبیدار، ٦٩)

٦ - تنخواہ۔

 کس قدر آپ سے ہوں لذتِ گفتار طلب سینکڑوں لفظ مجھے یاد ہیں تکرار طلب (١٩٥٨ء، حیدر دہلوی، صبح الہام، ٧١)

٧ - [ نفسیات ] حیوان کی اس اساسی خاصیت کا نام جو بافت حیات کو مرکب کرنے والے پیہم انضباطات و مہمات میں منکشف ہوتی ہے اس خاصیت کا بلا واسطہ علم (ہم کو) اپنی شعوری فعلیت میں کسی خاص غایت کی طرف تحریض یا محسوس میلان کی صورت میں ہوتا ہے ماہرین نفسیات اس کو طلب کہتے ہیں۔ (اساسی نفسیات، 90)

٨ - مرکبات میں بطور جزو دوم مستعمل اور چاہنے اور تلاش کرنے والا کے معنی دیتا ہے، جیسے : آرام طلب، حق طلب۔

طلب کے مترادف

شوق, شہوت, طمع, عاشقی, چاہ, تقاضا, نیاز

آرزو, اُجرت, اِشتہا, اشتیاق, بلاوا, بھوک, تلاش, تمنا, تنخواہ, جستجو, چاہ, خواہش, دھت, شوق, طَلَبَ, طلبی, عادت, لت, مانگ, معاوضہ

طلب کے جملے اور مرکبات

طلب گار, طلب گاری, طلب مرکب, طلب خصومت, طلب استشہاد, طلب بالواسطہ, طلب نامہ, طلب نمبر, طلبی عمل

طلب english meaning

searchquest; wishdesire; inquiryrequestdemand; sending for; an object of questor of desirecause (someone) to lose creditcravingDemanddesiregive out spread rumourpayprocess summonssalaryseeksolicitation

شاعری

  • ہر زخم جگر دادر محشر سے ہمارا
    انصاف طلب ہے نرمی ہے داد گری کا
  • رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بھل ہم بھی
    شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا
  • عالم میں کوئی دل کا طلب گار نہ پایا
    اس جنس کا یاں ہم نی خریدار نہ پایا
  • حیراں ہیں اس دہن کے عزیزان خوردہ ہیں
    یہ بھی مقام ہائے! تامل طلب ہے کیا
  • کھو ہی رہا نہ جان کو ناآزمودہ کار
    ہوتا نہ میر کاش طلب گار عشق کا
  • یارب رہ طلب میں کوئی کب تک پھرے
    تسکین دے کہ بیٹھ رہوں پاؤں گاڑ کر!
  • یارب رہ طلب میں کوئی کب تلک پھرے
    تسکین دے کر بیٹھ رہو پاؤں گاڑ کر
  • پاؤں میں وہ نشہ طلب کا نہیں
    اب تو سرمستِ خواب ہیں دونوں
  • طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
    کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں
  • طلب کریں بھی تو کیا شے طلب کریں اے شاد
    ہمیں تو آپ نہیں اپنا مدّعا معلوم

محاورات

  • آپ بیتی کہہ غیر سے کیا مطلب
  • آدمی اپنے مطلب میں اندھا ہوتا ہے
  • آدمی اپنے مطلب کے لئے پہاڑ کے کنکر ڈھوتا ہے
  • آم کھانے سے کام یا پیڑ گننے سے (مطلب)
  • آمدم بر سر مطلب
  • آمدم برسر مطلب
  • اپنا مطلب نکالنا
  • اپنا ہی مطلب سوجھتا ہے
  • اپنے مطلب سے مطلب
  • اپنے مطلب کا (یار)

Related Words of "طلب":