طنطنہ کے معنی

طنطنہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ طَن + طَنَہ }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آن بان","بانگِ دُہل","بم کو دبدبہ کہتے ہیں","دھوم دھام","رعب داب","شان و شوکت","شان وشوکت","صدائے نقارہ","طنبور اور بربط وغیرہ کی آواز"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : طَنْطَنے[طَن + طَنے]
  • جمع : طَنْطَنے[طَن + طَنے]

طنطنہ کے معنی

١ - دف اور دوسرے سازوں کی آواز یا جھنکار؛ (مجازاً) شان و شوکت، آن بان، کروفر۔

"سرخ عبا شانوں پر ڈالے، بارہ ترک سپاہیوں کے جلو میں براق جیسے گھوڑے پر طنطنے کے ساتھ بیٹھا ہوا کوئی حسین شہزادہ آئے گا۔" (١٩٧٩ء، کیسے کیسے لوگ، ١٥٣)

٢ - رعب داب، دبدبہ۔

"سائل صاحب میں نوابی شان اور طنطنہ تھا۔" (١٩٨١ء، آسماں کیسے کیسے، ١٢٦)

٣ - شور، شہرہ۔

"ایک طرف اس زمانے کے علی گڑھ کا وہ طنطنہ اور دوسری طرف یہ کچی پارک۔" (١٩٥٦ء، آشفتہ بیانی میری، ٦١)

٤ - غرور، گھمنڈ۔

"اتنی تکلیف اٹھانے کے بعد بھی مزاج کا طنطنہ نہیں گیا۔" (١٩٢١ء، اولاد کی شادی، ١٠٧)

٥ - غصہ، بدمزاجی۔

"غزالہ بیگم بڑی طنطنے والی تھیں، بات کاٹو تو چڑ جاتی تھیں۔" (١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١٥١)

٦ - نقارے کے بائیں طبل کی آواز، تنتنا، نقارے اور نوبت وغیرہ کی زیر کی آواز، دائیں طبل یا بم کی آواز کو دمدمہ یا دبدبہ کہتے ہیں۔ (ماخوذ؛ اصطلاحات پیشہ وراں، فرہنگ آصفیہ)۔

طنطنہ کے مترادف

بانگ, شان, دھوم

بدمزاجی, تحکم, تمکنت, تکبر, تیہا, خشم, دبدبہ, شور, شکوہ, طَنَّ, غرور, غُصّہ, غضب, غلغلہ, غیظ, گھمنڈ, کرودھ, کروفر

طنطنہ english meaning

sounddinclamourhubbubnoise; fame; rumour; pompdignitystate; pridevanity; imperiaesnessdomineering

شاعری

  • وہ دمدمہ دمامے کا قانونِ جنگ پر
    وہ زیروہم کا طنطنہ کہہ زیرو گہہ زبر

محاورات

  • اجڑے ہوئے میکے میں تھی مگر وہی طنطنہ
  • طنطنہ بلند ہونا

Related Words of "طنطنہ":