ظاہریت کے معنی
ظاہریت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ظا + ہِریْ + یَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم صفت |ظاہری| کے ساتھ |یت| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے |ظاہریت| بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩١٨ء کو "تحفۂ سائنس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["ظاہِر "," ظاہِرِیَّت"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ظاہریت کے معنی
"وہ ظاہریت سے مرعوب ہونا اور فریب کھانا نہیں جانتا۔" (١٩٨٨ء، فیض کی شاعری کی نیا دور، ٣١)
"کج فہموں کے اوہام کو دور کرنے کے لیے یہ کچھ کہا گیا ہے جو ذاتِ خاص کو علم سے خارج قرار دیتے ہیں اور نسبت ظاہریت و مظہریت ثابت کرتے ہیں۔" (١٩٧٤ء، انفاس اور العارفین (ترجمہ)، ٢٢٦)
"وہ ظاہریت میں غلو رکھنے کی وجہ سے اہل الحدیث سے قدرے مختلف ہو گئے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥٧٩:٣)
ظاہریت کے مترادف
عیاں, نمائش