عارفانہ کلام کے معنی

عارفانہ کلام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عا + رِفا + نَہ + کَلام }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم |عارفانہ| کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم |کلام| لگانے سے مرکب |عارفانہ کلام| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩٦٨ء کو "من کے تار" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم معرفہ ( واحد )

عارفانہ کلام کے معنی

١ - وہ کلام جس میں خدا یا معرفتِ الٰہی کا ذکر ہو۔

"وسیع وادی میں ان کا سوز و گداز میں ڈوبا ہوا عارفانہ کلام مجلسی زندگی کا جزو بن چکا ہے۔" (١٩٦٨ء، من کے تار، ٢٢)