عاصم کے معنی

عاصم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عا + صِم }نگہبان، حفاظت کرنے والا

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["با عصمت","بچا ہوا","بچانے والا","حفاظت کرنے والا"], ,

عصم عاصِم

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : عاصِمَہ[عا + صِمَہ]
  • لڑکا

عاصم کے معنی

١ - حفاظت کرنے والا، گناہوں سے بچانے والا، خود کو گناہ سے باز رکھنے والا۔

"ان کے آگے کی زمینیں ہماری جانب اسلامی علاقہ میں ہیں ان میں سے ہر مقام عاصم کہلاتا ہے اس لیے کہ وہ سرحد کی حفاظت کرتا ہے۔" (١٩٣٠ء، کتاب الخراج و صنعۃ الکتابت، ٨٩)

٢ - [ مجازا ] پارسا، بے گناہ۔

 صفت ہے عاصم و معصوم و معتصم جس کی جو محتشم کہ ہے تمثال اعتصام و عصم (١٩٦٦ء، منحمنا، ٢٩)

عاصم زبیر، عاصم جنید۔

عاصم english meaning

Defendingprotecting; virtuouschastesafesaviourvirtuousAsim

شاعری

  • تجھ سے جو یائے کرم عاصم اثیم
    سخت حاجت مند ہیں ہم‘ تو کریم

Related Words of "عاصم":