سرخا کے معنی
سرخا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُر + خا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سرخ| کے ساتھ |ا| بطور لاحقۂ صفت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا آم","ایک قسم کا گھوڑے کا رنگ","ایک قسم کا کبوتر"]
سُرْخ سُرْخا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : سُرْخ[سُر + خ]
- جمع : سُرْخے[سُر + خے]
- جمع غیر ندائی : سُرْخوں[سُر + خوں (و مجہول)]
سرخا کے معنی
سرخا ہے ایک رنگ محمودہ جس طرح زعفران ناسودہ (١٨٤١ء، زینت الخیل، ١٢)
"فدوی نے ہزاروں ہی مرغ پال ڈالے اور کیا کیا نہیں پالے، انار . سرخ۔" (١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٢٧)
"لباس کے معاملے لاپرواہی بالوں کی طوالت اور بے ترتیبی، پائپ نوشی . کی عادت کو دیکھ کر کالج کے اندر اور باہر بعض لوگ مجھے سرخا کہتے ہیں۔" (١٩٨٠ء، دیوار کے پیچھے، ١٥)
سرخا english meaning
(joc.) communistredred pigeonroan or bay horse
شاعری
- چمبا ہے نہ سبزہ ہے نہ سرخا یہ فرس ہے
نیرنگ ہے حیرت ہے اچنبھا یہ فرس ہے
محاورات
- ان کے کونسا سرخاب کا پر لگا ہے
- سرخاب کا (کے) پر لگنا
- سرخاب کا پر لگا ہے
- سرخاب کا پر لگنا
- کیا تمہارے سرخاب کا پر لگا ہے