عبیر کے معنی
عبیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَبِیر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اور ہولی میں کپڑوں پر چھڑکتے ہیں","ایک خوشبو دار مسالہ جسے زعفران عنبر وغیرہ ملا کر بناتے ہیں","ایک خوشبودار سفوف یا برادہ (پوڈر) جو مشک، گلاب صندل وغیرہ سے مرکب ہوکر تیار ہوتا اور کپڑوں پر چھڑکا جاتا ہے","ایک خوشبودار مسالہ جسے زعفران عنبر وغیرہ ملا کر بناتے ہیں اور ہولی میں کپڑوں پر چھڑکتے ہیں"]
عبر عَبِیر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
عبیر کے معنی
"مختلف رنگوں کی پچکاریاں چلتیں اور جسے موقع ملتا دوسرے کے منہ پر عبیر اور گلال مل دیتا۔" (١٩٨٨ء، افکار، کراچی، جولائی، ٢٥)
عبیر english meaning
saffronambergrismedicine
شاعری
- سمج ہوا کہ بہت جیونا ہے بیہودا
کہ سچ عبیر بہت دیس کا بھی ہے بودا - کیا شہر میں آج موج پر ہے ہولی
پھرتے ہیں لیے عبیر بھر بھر جھولی - ہے گی تمہاری لو یہ ہمارے دماغ میں
اس ارگجی عبیر کے جو یا ہوئے اتال - اس کے قدم کی خاک میں ہے حشر کی نجات
عشاق کے کفن میں رکھو اس عبیر کوں
محاورات
- خواب یک خوابست و باشد مختلف تعبیر ہا