عدد کے معنی
عدد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَدَد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دھوبیو سے درزیوں کی اصطلاح میں ایک کپڑا","شمار کیا گیا","گنا گیا","کوئی ایک چیز"]
عدد عَدَد
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اَعْداد[اَع + داد]
- جمع غیر ندائی : عَدْدوں[عَد + دوں (و مجہول)]
عدد کے معنی
"اسم عدد پہلے اور معدود بعد میں . مذکور ہوتا ہے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٤٢)
"دبلا پتلا کسی تانگے کا ٹٹو اور یہ چھوٹے بڑے تین عدد بیچارے کی کمر دوہری ہوئی جاتی تھی۔" (١٩٦٠ء، ماہ نو، کراچی، مئی، ٥٠)
عدد کے مترادف
رقم, شمار, گنتی, ہندسہ
آنک, انک, تعداد, رقم, شمار, عدد, گنتی, گننا, معدود, نمبر, ٹھو, ہندسہ
عدد کے جملے اور مرکبات
عدد کسری, عدد مجہول, عدد مطلق
عدد english meaning
A numbera whole number; a figure; a coefficient; one (of anything)not to be foundunavailable
شاعری
- اشکِ تر‘ قطرۂ خوں‘ لختِ جگر‘ پارہ دل
ایک سے ایک عدد آنکھ سے بہ کر نکلا - رکھے توڑ بالیش تکیہ نمد
گنت میں نہ آنا ہے اوس کا عدد - علمائ حرف ہومے کے مقصود علمش نا سمج
لے کر کتاباں بے عدد حمال ہو ڈھانا عبث - مجھ کو کچھ عدد نہیں اس میں ترا ہوں میں غلام
خواہ نہ بر کر اب اس پہ مجھے خواہ بہل - لا حد در صفت ہو لا عدد کی ذات ہو
لا شریکی لا لیا ہے لافتا کی عاملی - پھر علاج اس کا کرے گا نسخہ ہائے چارہ بیں
دادرا دس بار ، ٹھُمری دو عدد ، اِک بھیرویں