عرفان کے معنی

عرفان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عِر + فان }شناخت، پہچان کی معرفت

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق مصدر ہے۔ اردو میں اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خدا شناسنی معرفت حق تعالےٰ","خدا شناسی","معرفت حق تعالیٰ"],

عرف عِرْفان

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

عرفان کے معنی

١ - شناخت، پہچان، آگہی، واقفیت، خدائے تعالٰی کی معرفت، خداشناسی۔

 علم سے عقل سے عرفان سے محروم ہیں ہم عشق سے عزم سے ایمان سے محروم ہیں ہم (١٩٨٨ء، رئیس امروہوی، جنگ، کراچی، ١٦ اگست ، ٣)

٢ - حق آگہی، معرفت حقیقی۔

"علامہ کو اپنی خودی کا پوری طرح عرفان حاصل ہو گیا تھا، اسی لئے وہ . یہ کہنے پر مجبور ہوئے۔" (١٩٨٥ء، تخلیقات و نگارشات، ٢٤٧)

عرفان الدین، عرفان الرحیم، عرفان یاسین، عرفان علی

عرفان کے مترادف

شناخت

آگاہی, پہچان, جاننا, خداآگاہی, خداشناسی, شناخت, عَرَفَ, معرفت, واقفیت

عرفان کے جملے اور مرکبات

عرفان ذات

عرفان english meaning

Knowledgesciencewisdomdiscernmentfame-hunterIrfan

شاعری

  • اس سے چشمہ عرفان نے آبروپائی
    بہار گلشن رضوان نے آبروپائی
  • عشق ہور عرفان سوں دائم ہے مالا مال توں
    اس زمیں کے اولیا میں ہے بلند اقبال توں
  • بوترابی ہیں یہ کیوں خاک پہ لوٹا نہ کریں
    مست ہیں درد کش بادہ عرفان علی
  • عرفان میں عارفاں کے یاراں
    ہیں روح کے چونچلے ہزاراں
  • کیونکہ عرفان ہو گیا سب کو
    اپنے ڈھب پر تو وہ چڑھا نہ کبھو
  • عقل فہم عرفان کا کام ہے
    محبت کے دریا کا پرجام ہے

Related Words of "عرفان":