عزادار کے معنی
عزادار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَزا + دار }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |عزا| کے ساتھ فارسی مصدر |داشتن| سے صیغہ امر |دار| لگانے سے مرکب |عزادار| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ماتم دار","ماتم کرنے والا","میت کا غم کرنے والا","میت کے غم و سوگ میں رہنے والا"]
اسم
صفت ذاتی
عزادار کے معنی
١ - میت یا شہدائے کربلا کا غم کرنے والا، سوگ منانے والا، ماتم کرنے والا۔
پیام تعزیت آیا ہے ان سے موت پر دل کی خبر ہے باعثِ تسکین عزاداروں نے بھیجی ہے (١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ١٩٦)
عزادار english meaning
In mourningsacrificed
شاعری
- پھر کیوں ہے بپا خیمہ زنگاری گردوں
گر ہم شب ہجراں میں نہیں دل کے عزادار - رکھتے ہیں چپ و راس علم شہ کے عزادار
اور بیچ میں ہوتی ہے ضریحِ شہہِ ابرار