عضو کے معنی
عضو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عُضْو }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بدن کا ٹکڑا","بدن کا کوئی حصہ","بفتح اول جوڑ","جزو بدن","حصّئہ جسم","حصہ کرنا"]
عضو عُضْو
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اَعْضا[اَع + ضا]
عضو کے معنی
"اور اِندر نے محجوب سی نگاہوں سے اپنے عضو مفلوج کی طرح لٹکتے چابک کی تری دیکھی اور گھٹی گھٹی آواز میں کہا۔" (١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٢٢)
"نظام تمدن میں ایک عضو مفید کی حیثیت پیدا کرو۔" (١٩٨٧ء، نگار، کراچی، دسمبر، ٥٦)
"مولوی صاحب قبلہ نے فوج کے اس عضو کو بچشم خود دیکھا ہے۔" (١٩٤٥ء، سفرنامۂ مخلص (تمہید)، ١٠٨)
عضو کے مترادف
رکن, کان[2], بند, ممبر, جوڑ
آلہ, اعضا, اندام, بدن, بند, جزو, جسم, جوڑ, رُکن, عَضَوَ
عضو کے جملے اور مرکبات
عضو ضعیف, عضو بدن, عضو المس, عضو بندی, عضو رئیس, عضو فاسد, عضو گفتار, عضو معطل
عضو english meaning
A limbmemberjointorgan (of the body)((Plural)اعضا a|zá) limb(rare) member (of)bestowalbountyendowmentfavourgiftgrantorganpresentrevise
شاعری
- اٹھتی جوانی، عضو مناسب سانولی رنگت، ہاے ستم
آنکھیں رسیلی باتیں بھولی چال قیامت ہائے ستم - بناسینے کو میرے عشق کا گھر
مرے پر عضو کو کر غم کا آگھر - عضو تن اون کے خراطے ہیں کسی استاد کے
پیٹ پر سیلی نہیں جوہر ہیں یہ شمشاد کے - نا مرے گریۂ مستانہ پہ کی ان نے نگاہ
چشم گریاں ہیں ہر اک عضو سے دو لاب کے تئیں - ہر جزو بدن پرزے ہے ہر عضو جدا ہے
دفتر میں شہادت کے مگر چہرہ لگا ہے - ہر عضو نزاکت بھرا ہوا اور تس پہ بدن سب گداریا
قامت سے قیامت سر تا پا چلنے میں لٹک پھر ویسی ہے - دیکھو جو عضو لطافت سے وہ ہے نامحسوس
کچھ دہان و کمر یار ہی معدوم نہیں - راج اس کا چلا رہی ہے اس کی سنتان
اور اپنی جگہ عضو معطل ہے وہ - اللہ رے نبیرہ مشکل کشا کی شان
تھی جس کے عضو عضو سے پیدا خدا کی شان
محاورات
- مادہ برعضو ضعیف مے ریزد
- نزلہ بر عضو ضعیف میر یزد
- نزلہ بر عضو ضعیف