غبارہ
{ غُبا + رَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٨ء کو "رسالہ مقناطیس" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : غُبارے[غُبا + رے]
- جمع : غُبارے[غُبا + رے]
- جمع غیر ندائی : غُباروں[غُبا + روں (و مجہول)]
غبارہ کے معنی
"اگر بلندی پر جا کر یہ غبارہ پھٹ جائے تو صوتی موجیں ہر طرف پھلیں گی اور کسی سرحد پر پہنچنے سے پہلے انکی کل توانائی زائل ہو جائے گی۔" (١٩٤٧ء، موجیں اور اہتزازات، ٧٦)
کم ہمت یاں موجِ بلا میں چکر کھاتے رہتے ہیں ہمت والے اوج سما پر لے کے غبارے پھرتے ہیں (١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٧٠:٢)
موجود تھا کوئی برق پارہ بلور کا جو ہریں غبارہ (١٩٨٤ء، سمندر، ٤٠)
"پتّی کا غبارہ اس طرح نصب کر دیا کہ جدھر چاہیں گھما کر قرب و جوار کے مکانات کی حفاظت کر سکیں. صاحبم وصوف نے یہ شتابہ اڑایا مگر اس وقت جبکہ ایک ایک گولہ غبارہ کا چل چکا تھا۔" (١٩١٧ء، غدر دہلی کے افسانے، ٢١:٢)
"غباروں، پٹاخوں، ہوائیوں، ٹونٹوں اور اناروں کی رنگین اور طلسمی جگمگائیوں کے سازتھ ساتھ شائیں شائیں، غائیں غائیں، غوں غوں. ایک قیامت خیز ہنگامہ برپا ہو جایا کرتا تھا۔"
انگلش
["A bomb","a shell or mortar for throwing shells"]