غنیم کے معنی
غنیم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
دولت کا انبار خزانہ
تفصیلات
m["لوٹنا","حملہ آور","دھاڑے مار","لوٹنے والا"],
اسم
اسم
اقسام اسم
- لڑکا
غنیم کے معنی
محمد غنیم، غنیم عباس، غنیم حسین
غنیم english meaning
a foean enemyenemyfoefor |A|Ghanim
شاعری
- رستے میں تھیں غنیم کے پُھولوں کی پتّیاں
سالار بِک گئے تھے تو کرتی سپاہ کیا! - رستے میں تھیں غنیم کے پھولوں کی پتیاں
سالار بک گئے تھے تو کرتی سپاہ کیا! - ہر سمت خیل سپاہ غنیم ہے
لیکن ادھر ہیں قلعے میں گنتی کے جاں نثار - دکھلا دیا تھا خالق اکبر کے قہر کو
گویا غنیم لوٹتا پھرتا تھا شہر کو - اُجڑی غنیم ہو کر منگتی ہے پاڑنے مجھے
نانڑ کے دے لھوے کوں شہرت کی باڑ پینجن - غنیم ہو آسماں مجھ پر بندوقاں چاڑیاں چھانٹے
ہوئیں گولیاں صاف شبنم کیاں مرے سینے کے سیپر سوں - کھانڈوں پہ رکھ لیں قلب سپاہ غنیم کو
سینہ بسینہ ہو کے کریل دل جگر فگار
محاورات
- پیرے کہ دم ز عشق زند بس غنیمت است
- جو دم گزرے غنیمت ہے
- جو دم ہے غنیمت ہے
- دم غنیمت ہونا
- دم غنیمت ہے
- ریچھ کا ایک بال بھی بہت (غنیمت ہے)
- عمرت دراز باد کہ ایں ہم غنیمت است
- غنیمت جاننا
- غنیمت جاننا یا سمجھنا
- غنیمت شمر صحت دوستاں۔ کہ گل چند روز است در بوستاں